ای کامرس سے معاشی گروتھ

October 18, 2021

گزشتہ دنوں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (NIM) کراچی میں 20ویں گریڈ میں پروموشن کیلئے سرکاری افسران کے 29سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء کو پاکستان کی معاشی گروتھ میں ای کامرس کو درپیش چیلنجز اور مواقع پر خطاب کرنے کا موقع ملا۔ پریذنٹیشن اور سوال جواب کے سیشن میں اہم معلومات زیر بحث آئیں جسے میں آج کے کالم کا حصہ بنانا چاہوں گا۔

میرے لئے یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ میں گزشتہ 12سال سے NIM میں سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء کو بڑے درجے کی صنعتوں پر پریذنٹیشن دے رہا ہوں جس میں حکومت کے پالیسی میکرز سے اپنے عملی تجربے اور مستقبل کے جدید تقاضے شیئر کررہا ہوں تاکہ وہ قوم کیلئے ایسی پالیسیاں تشکیل دے سکیں جو ملک میں معاشی ترقی کا سبب بنیں۔ کورونا وبا کے دوران انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن کامرس جسے ای کامرس بھی کہا جاتا ہے، نے تیزی سے ترقی کی کیونکہ اب لوگ گھر بیٹھے اشیا کی خریداری کو ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں گزشتہ سال 100سے زائد آن لائن اسٹورز کا اضافہ ہوا۔ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں بتایا تھا کہ ایمزون اور علی بابا کی آن لائن سیل اربوں ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ گزشتہ سال 53 فیصد گروتھ سے 235ارب روپے تک پہنچ گئی ہے جس میں 40فیصد ڈیجیٹل پیمنٹس تھیں جبکہ آن لائن انٹربینک ٹرانسفرز 160فیصد گروتھ سے 2کھرب روپے تک پہنچ گئی ہیں اور پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ دنیا کی 46ویں بڑی مارکیٹ بن گئی ہے جس کا 2020ء میں ریونیو 4ارب ڈالر تھا اور پاکستان دنیا میں تیز ای کامرس گروتھ والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے لیکن اب بھی پاکستان کی معیشت میں ڈیجیٹل اکانومی کا حصہ صرف ایک فیصد ہے جبکہ امریکہ کا شیئر 9فیصد، برطانیہ کا 7.7 فیصد اور سعودی عرب کا شیئر 6.4فیصد ہے جبکہ بھارت میں آن لائن ریٹیل اسٹورز کی سیل 20ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کی گروتھ میں بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔

دنیا میں اس وقت 4.6ارب افراد انٹرنیٹ سالانہ استعمال کرتے ہیں۔ اس حساب سے یومیہ اوسطاً 8لاکھ 75ہزار افراد انٹرنیٹ سے استفادہ کرتے ہیں۔پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد61ملین سے زائد ہے جس میں گزشتہ سال 11 ملین صارفین کا اضافہ ہوا جن میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ پاکستان میں آن لائن بینکنگ کی گروتھ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 2021ء میں صرف حبیب بینک سے 3کھرب روپے کی ڈیجیٹل ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ ای کامرس کی تیز گروتھ دیکھتے ہوئے اکتوبر 2019ء میں حکومت پاکستان نے نیشنل ای کامرس پالیسی فریم ورک کا اعلان کیا تھا جس میں 3G/4G ٹیکنالوجی کے فروغ سے ای کامرس کی گروتھ حاصل کرنا تھا۔ ڈیجیٹل اکانومی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 2021ء میں ای کامرس دنیا کی ریٹیل سیل کا 14فیصد شیئر حاصل کرلے گا جو تقریباً 5 کھرب ڈالر بنتے ہیں۔

پاکستان کی موجودہ 278ارب ڈالر کی جی ڈی پی میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ 152ارب ڈالر ہے جس میں ای کامرس کا حصہ2ارب ڈالر ہے۔ UNCTAD انڈیکس 2019ء کے B2C ای کامرس ماڈل کے مطابق جنوبی ایشیائی ممالک میں ای کامرس کا موازنہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں اسمارٹ فون صارفین کی تعداد 152ملین ہے جبکہ بھارت کی 775ملین اور بنگلہ دیش کی 156ملین ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں صارفین کو موبائل فون کی دستیابی میں پاکستان کا رینک 73، بھارت کا87، بنگلہ دیش کا 87، سری لنکا کا 126اور نیپال کا 105ہے جبکہ انٹرنیٹ سہولت کی دستیابی میں پاکستان کا رینک 18، بھارت کا 34، بنگلہ دیش کا13، سری لنکا کا 29اور نیپال کا 17ہے۔ اسی طرح کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے استعمال میں پاکستان کا رینک 37، بھارت کا10، بنگلہ دیش کا 13، سری لنکا کا 20اور نیپال کا 5 ہے۔ اس وقت ڈیجیٹل مارکیٹ آئوٹ لک اور گلوبل کنزیومر سروے 55ممالک میں 7لاکھ صارفین کو6500برانڈز اور 20,000آن لائن اسٹورز کے بارے میں معلومات فراہم کررہا ہے۔

پاکستان کی آبادی میں 50فیصد سے زائد نوجوانوں کی وجہ سے ملک میں انٹرنیٹ کی سہولت تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء نے سوال جواب کے سیشن میں حکومت پر ای کامرس ٹرانزیکشن محفوظ بنانے، ڈیٹا کی دستیابی اور موثر ادائیگیوں کے طریقہ کار پر زور دیا۔میری حکومت کو تجویز ہے کہ حکومتی اداروں میں جدید آئی ٹی سسٹم سے ڈیٹا دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اہم فیصلے کرنے میں مدد مل سکے۔ حکومت کو ای کامرس کی مقامی اور بین الاقوامی ٹرانزیکشن کو محفوظ بنانے کیلئے کسٹمرز کا تحفظ، پیمنٹ کی ادائیگیوں کے طریقہ کار اور ڈیلیوری کے قانون کو زیادہ موثراور ڈیجیٹلائزیشن کے انفرااسٹرکچر یعنی آپٹک فائبر نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ ڈیجیٹل اکانومی کی دنیا میں تیز گروتھ کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کیلئے علیحدہ وزارتیں اور قوانین بنائے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والا وقت ای کامرس اور ڈیجیٹل اکانومی کا ہوگا لہٰذاپاکستان کو بھی ملکی معیشت میں ای کامرس گروتھ کیلئے اسی طرح کی کاوشیں کرنا چاہئیں۔