• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحہ کوئٹہ کے حقائق سامنے لانا چاہتے ہیں، جسٹس فائز عیسیٰ

We Want To Bring Facts Of Tragic Incident Of Quetta Justice Qazi Faez Isa
سانحہ سول اسپتال کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ وہ کسی کو پھنسا نہیں رہے بلکہ وہ سانحے کے حقائق سامنے لاناچاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل انکوائری کمیشن کی کارروائی کے پانچویں روز آج چیف سیکریٹری، سیکریٹری صحت اوردیگرمتعلقہ حکام کمیشن میں پیش ہوئے۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے سول اسپتال کے عملے کی حاضری کے حوالے سے مناسب تفصیلات کی عدم فراہمی پر متعلقہ حکام کی سر زنش کی، جسٹس فائزعیسیٰ کا یہ بھی کہناتھا کہ یہ شکایت ہے کہ اسپتال میں ڈاکٹر نہیں تھے، یہ غلط ہے تو ثبوت دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ غیر جانبدار طور پر کام کر رہے ہیں،مئی 2014ءسے بائیومیٹرک سسٹم بند تھا، کیوں کہ یونین نہیں چاہتی تھی کہ بائیو میٹرک سسٹم کام کرے۔

قاضی فائز عیسیٰ کے سوال پر ڈی جی آئی ٹی نے بتایاکہ ہمارے آئی ٹی اہلکار کو مارا پیٹا گیا اور ہارڈ ڈسک نکال لی گئی، جس کے بعد کنٹریکٹر نے کام روک دیا جس پر سابق ایم ایس نے کہا ہے کہ وہ مارپیٹ کے متعلق یقین سے نہیں کہہ سکتے ہیں جس پرانکوائری کمیشن کوآئی ٹی اہلکار کی پٹائی کی ویڈیو دکھادی گئی۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے ویڈیو پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری صحت سے استفسار کیا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی اور سابق ایم ایس کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ جھوٹ مت بو لیں آپ کا جھوٹ نظر آگیا ہے، جس کے بعد کمیشن کی سماعت 25اکتوبر کی صبح نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔
تازہ ترین