• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں عورتوں کے ساتھ ہونے والے سنگین جرائم میں دن بہ دن اضافہ ہونے کے باعث جے پور میں خواتین پولیس کا خصوصی یونٹ تشکیل دے دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق جنسی جرائم کے واقعات میں بھارت کو ٹاپ لسٹ تصور کیا جاتا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق 2015 میں صرف ’دہلی‘ سے ہی 2 ہزار 199 ریپ کیسز منظر عام پر آئےجبکہ ملک بھر میں ہر سال40 ہزار سے زائدریپ کیسز رپورٹ کئے جاتے ہیں ۔

بھارت کی پولیس فورس میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد صرف سات فیصدہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ جب وہ شکایت لے کر تھانے جاتی ہیں تو ان سے بیہودہ قسم کے سوالات پوچھے جاتے ہیں جن کے جواب دینے میں ان کو شرم محسوس ہوتی ہےاور مجرموں کوبے گناہ قرار دے دیا جاتا ہے۔

ان تمام تر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے جے پور میں خواتین پولیس کا خصوصی یونٹ بنایا گیا ہے ۔

جے پور پولیس یونٹ کی سر براہ کمال شیخاوت امید کرتی ہیں کہ تھانوں میں خاتون افسران کے ہونے سے خواتین کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ بلاخوف اپنی شکایات درج کراسکیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین پولیس کے ہونے سے متاثرین کو بھی زیادہ اعتماد محسوس ہوگااور وہ کھل کر بات کرسکیں گی۔‘

انہوں نے یہ بھی کہاکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں آپ صرف ایک فون یا واٹس ایپ پر پیغام بھیج سکتے ہیں ہم فوراً آپ کی مدد کے لیے آئیں گے ، اس کے علاوہ پولیس خواتین خاکی یونیفارم اور سفید ہیلمٹ میں آس پاس موجود ہوں گی ان سے بھی رابطہ کیا جا سکے گا۔

رادھانامی خاتون نےاس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’ایک پڑوسی اس کا پیچھا کرتا تھا لیکن شوہر اس کی پولیس میں شکایت کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا کہ خاندان میں بد نامی ہو گی تاہم اب مجھے خوشی ہےکہ میرے ایک پیغام سے پولیس بہنیں میری مدد کے لیے پہنچیں۔‘

جے پور کے ایک رہائشی رام لعل گجر کا کہنا ہےکہ ’جب مرد اپنے ارد گرد خواتین کو دیکھیں گے تو ان کو بدلنے کا موقع ملے گااور اس سے جرائم کے واقعات میں کمی آئے گی۔ ‘

 

تازہ ترین