• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لمحہ فکریہ، فالتو برقی آلات کے کچرے سےہزاروں ایفل ٹاورزبن سکتے ہیں

Time Factories Can Be Avoided By Fleeted Electric Cansons Can Be Used To Protect Eiffel Towers

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں تیزی سے بیکار اور فالتو برقی آلات کا کچرا اور فضلہ بڑھ رہا ہے اور یہ کچرا اس تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس سے 4500 ایفل ٹاورز بنائے جا سکتے ہیں۔

سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھر میں استعمال کے بعد خراب ہو جانے والے یا زائد المعیاد برقی آلات، اپلائنسز اور ایسی دیگر مصنوعات جن میں بیٹری یا پلگ استعمال ہوتا ہے، ماحول کو خراب کرنے میں کردار ادا کر رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے گلوبل ای ویسٹ مانیٹر 2017ء کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2014ء سے 2016ء کے درمیان برقی آلات سے پیدا ہونے والے کچرے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

صرف 2016ء میں بیکار برقی آلات کی وجہ سے 44.7؍ ملین میٹرک ٹن کچرا پیدا ہوا جو 2014ء میں پیدا ہونے والے 41.4؍ ملین میٹرک ٹن برقی کچرے سے 8؍ فیصد زیادہ ہے۔

اس کچرے میں ٹی وی، لیپ ٹاپس،ا سمارٹ فون، ویکیوم کلینر، الیکٹرک شیور، کیمرے، واشنگ مشین، کپڑے سکھانے کی مشین، ایئر کنڈیشنر، فریزر، پرنٹر، سولر پینل، فرج اور دیگر کئی آلات شامل ہیں۔

سن 2021ء تک اس کچرے میں مزید 17؍ فیصد اضافے کا امکان ہے اور اُس وقت تک یہ کچرا مجموعی طور پر 52.2؍ ملین میٹرک ٹن کے ہندسے کو چھو رہا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق2016ء میں پیدا ہونے والا برقی کچرا اتنا زیادہ ہے کہ اس سے 4500ایفل ٹاورز بنائے جا سکتے ہیں جبکہ ایک سال میں گزا کے نو بڑے اہرام تعمیر کیے جا سکتے ہیں، 18؍ پہیوں والے 40؍ ٹن کے بڑے ٹرک بھی بنائے جا سکتے ہیں۔

تازہ ترین