• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانولی صورت خوبصورت نشیلی آنکھیں خوش لباس اور اعلیٰ تعلیم یافتہ وحید مراد لاکھوں دلوں کی دھڑکن تھے۔ان کے چاہنے والے بہت ہیں جوآج بھی ان سے اور ان کے فن سے محبت کرتے ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی ہیرو کو اتنی عوامی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی جتنی وحید مراد کو حاصل ہوئی۔اُن کے پرستاروں نے ان کا لباس ، انداز اورہیئر اسٹائل تک کاپی کیا۔

وحید مراد نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغا ز بطور سپورٹنگ ایکٹر فلم ’اولاد‘ سے کیا جبکہ بطور ہیروان کی پہلی فلم “ہیرا اور پتھر” تھی۔

یہ بھی پڑھیے: نیپالی پریوں جیسے چہرے والی، منیشا کوئرالہ

وحیدمراد کی1966میں بنے والی فلم’’ ارمان‘‘ نے باکس آف کے تمام ریکارڈ ٹوڑ دیئے۔اس فلم کے گانے ’’کو کو کورینا‘‘اور’’ اکیلے نا جانا‘‘ آج بھی ان کے چاہنے والوں کے ذہنوں میں تروتازہ ہیں۔

وحید مراد نے 124فلموں میں اداکاری کے جوہر دیکھائے جن میں 1پشتواور8 پنجابی فلمیں بھی شامل ہیں۔

وحید مراد کو’ ہیرا اور پتھر‘،’ارمان‘،’عندلیب ‘اور’ مستانہ ماہی‘ میں بہترین اداکاری پر نگار ایوارڈ دیا گیاجبکہ انہیں لائف ٹائم لیجنڈایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

مگر شاید وحید مراد کی خوبصورتی اور کامیابی کوجانے کس کی نظر لگی کہ وہ 1980ءمیں ایک کار حادثے میں زخمی ہوگئے۔ان کے چہرے پر ٹانکے آنے کے علاو ہ ایک آنکھ بھی متاثر ہوئی جس کے بعد ان کی ہیرووالی امیج برقرار نہ رہ سکی اور پروڈیوسرز نےانہیں سائن کرنا بند کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: ہنسی کےپردے میں چھپے قادر خان کی زندگی کےدکھ، درد

پھر وہ وقت بھی آیا کہ وحید ایورنیو اسٹوڈیوکے فوارے پرگھنٹوں کھڑے رہا کرتے تھے کہ شاید کوئی پروڈیوسر انہیں سائن کرلے مگر ایسا نہیں ہوا۔

اس صورتحال پر وحید مراد مرجھاگئے اورپھر دلبرداشتہ ہوکر نشاآور چیزوں کا استعمال شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:امیتابھ جیا بچن، 45سال بعد بھی ’پہلی نظر ‘والی محبت زندہ ہے

وہ23 نومبر 1983 کو اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے ۔ یہ معمہ ا ب تک حل نہ ہوسکاکہ یہ ہارٹ اٹیک تھا یا خودکشی ۔

تازہ ترین