• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Sudhir Is Known By Laala

لالہ سدھیر کا اصل نام شاہ زمان خان تھا اور وہ 25 جنوری 1921کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ لالہ سدھیر کی فلمی زندگی کا آغاز قیام پاکستان سے پہلے بمبئی میں بننے والی فلم’ فرض‘ سے ہوا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ہدایت کار شیخ محمد حسین کی فلم’ ہچکولے ‘سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا تاہم ان کی اصل شہرت کا آغاز فلم’ دوپٹہ ‘سے ہوا۔

یہ بھی پڑھیے:چاکلیٹی ہیرو وحید مرادکا عروج و زوال

اس فلم میں ہیروئن کا کردار ملکہ ترنم نورجہاں نے ادا کیا تھا۔

سدھیر کی دیگر فلموں میں باغی، مرزا غالب، انار کلی، آخری چٹان، سسی، یکے والی، ماہی منڈا، چھوٹی بیگم، چڑھتا سورج، مرزا صاحباں، باغی ، چٹی،سوسائٹی، آنکھ کا نشہ، جان بہار، کرتار سنگھ،گڈی گڈا،دلا وربھٹی،یار بیلی، جھومر، کالا پانی، عجب خان، ماں پتر، لاٹری ، اَن داتا اور سن آف اَن داتاکے نام سرفہرست ہیں۔

پنجابی کی رومانوی فلموں کے بعد ان کے لئے بطور خاص حریت کی داستانیں لکھی گئیں اور یوں لگتا تھا کہ وہ ان فلموں میں کام کرنے کے لئے پیدا ہوئے تھے۔

وہ فلمی زندگی کے علاوہ سماجی زندگی میں لوگوں سے الگ تھلگ رہتے تھے۔ کسی اخبار یا رسالے کو انٹرویو نہیں دیتے تھے اور اپنے پروفیشن کے علاوہ انہوں نے کسی شعبے میں کوئی کام نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے:فلم انڈسٹری کے ’سلطان‘ سے ’مولا جٹ‘ تک کا سفر

انہیں سیاست، سرمایہ کاری یا صنعتیں لگانے کا کوئی شوق نہیں تھا وہ اول و آخر فلمی دنیا سے متعلق رہے اور اس شعبے میں ایک بھرپور زندگی گزاری تاہم فلمی سیاست سے وہ ہمیشہ الگ تھلگ رہے۔ ان کا فلم سازی اور تقسیم کاری سے گہرا تعلق رہا مگر ان کی دلچسپیاں زیادہ تر اداکاری سے منسلک تھیں صرف دو فلموں کی ہدایتکاری خود کی۔

لالہ سدھیر نے 400 سے زیادہ فلموں میں کام کیا اور فلم ماں پتر اور لاٹری میں بہترین اداکاری کے نگار ایوارڈز حاصل کئے۔

سن 1981ء میں انہیں 30 سالہ فلمی خدمات پر حسن کارکردگی کے خصوصی نگار ایوارڈ سے نوازا گیا،ان کے جانے کے بعد بھی پاکستانی فلمی صنعت میں ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تازہ ترین