• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نصیر الدین شاہ مسلمانوں کے حق میں اپنے بیان پر ڈٹ گئے

بھارتی فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار نصیر الدین شاہ ایک مرتبہ پھر معاشرے میں نفرت پھیلنے اور مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام سے متعلق اپنے بیان پر ڈٹ گئے اور کہا کہ وہ اب بھی اپنے اس بیان پر قائم ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سالانہ مواد تخلیقی تہوار انڈیا فلم پروجیکٹ کے دوران اداکار آنند تیواری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نفرت انگیز معاشرے سے متعلق میں نے جو بھی بیانات دیے تھے میں آج بھی ان پر قائم ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند برسوں دوران بھارت میں ہندو مذہبی تحفظ اور گؤرکشک (گائے کی حفاظت) کے حوالے سے مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے جن میں کئی مسلمان قتل کیے جاچکے ہیں۔

معاشرے میں پھیلتے ہوئے عدم برداشت اور نفرت کو دیکھتے ہوئے بالی ووڈ ادارکار نصیرالدین شاہ نے دسمبر 2018 میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بھارت میں اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے فکر مند ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ بھارت میں رہ کر انہوں نے نفرت کا زہر برداشت کیا تھا کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر انسان قتل ہوجاتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں انسان سے زیادہ ایک گائے کی زندگی کی اہمیت ہے۔

بچوں کے مستقبل سے بے فکری کی وضاحت کرتے ہوئے نصیر الدین شاہ نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم نہیں دی، تاہم اگر کوئی ہجوم میں ان سے یہ پوچھے کہ وہ مسلمان ہیں یا ہندو تو ان کے پاس تو کوئی جواب ہی نہیں ہوگا۔

نصیر الدین شاہ کو ان کے بیان پر بھارت میں مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جب کہ جب ہندو انتہاپسند جماعت شیو سینا نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ ایسے بیان کے بعد پاکستان ہی چلے جائیں۔

اس بیان کے چند روز بعد ہی انہوں ںے مزید ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس پر اب بھی قائم ہیں۔

تاہم انڈیا فلم پروجیکٹ کی سالانہ تقریب 2019 کے دوران ایک مرتبہ پھر نصیر الدین شاہ کے بیان کی بازگشت اس وقت سنائی دی جب سیاسی اور سماجی مسائل پر ان کے بیانات کے بعد ان سے بالی ووڈ شخصیات تعلق خراب ہونے سے متعلق سوال کیا گیا۔

نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے کسی بھی بالی ووڈ شخصیت یا خاندان کے ساتھ کسی بھی طرح سے کبھی گہرے تعلقات نہیں رہے۔

بالی ووڈ اداکار نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ اس سے میری ساکھ کتنی متاثر ہوگی یا نہیں کیونکہ مجھے بہت زیادہ کام کی پیشکش نہیں کی جاتی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے نصیر الدین شاہ نے کہا کہ میں نے جو محسوس کیا وہی کہا اور میں اس پر قائم ہوں۔‘

نصیرالدین شاہ نے مزید کہا کہ میں نے لوگوں کی بہت بدتمیزیاں برداشت کیں لیکن ان سب سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، تاہم مجھے جو چیز متاثر کر رہی ہے وہ سرعام نفرت کا اظہار ہے۔

خیال رہے کہ نصیر الدین شاہ ان 180 شخصیات میں شامل ہیں جن کے خلاف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

مذکورہ خط میں ان افراد نے بھارتی وزیراعظم سے ملک میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل عام کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

تازہ ترین
تازہ ترین