• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم سرفراز احمد نور ،لاہور

خالقِ کائنات نے بعض درختوں، پھلوں کا ذکر قرآنِ پاک کی مختلف آیات میں فرماکر نہ صرف انہیں بابرکت بنادیا، بلکہ انسانی صحت و تن درستی کے لیے اُن پر شفایابی کی مُہر بھی ثبت فرما دی۔ اِن پھلوں میں سے ایک متبّرک پھل زیتون بھی ہے، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ سورۃ التّین میں زیتون کی قسم کھا کر فرماتے ہیں۔پھر سورۃ المومنون کی آیت نمبر 20میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،’’ اور (ہم نے پیدا کیا) وہ درخت، جو طور پہاڑ کے علاقے میں اُگتا ہے، جس سے وہ تیل نکلتا ہے ،جو تمہاری روٹی کے ساتھ سالن کا کام دیتا ہے۔‘‘ 

ابنِ ماجہ کی حدیث میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ کائنات کے طبیبِ اعظم، حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،’’ زیتون کا تیل کھانے میں استعمال کرو اور اس کا تیل لگایا کرو، کیوں کہ اس میں ستّر بیماریوں کے لیے شفا ہے، جن میں ایک مرض جذام (کوڑھ) بھی شامل ہے۔ ‘‘مختلف روایات کے مطابق یہ متبّرک پھل حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں بھی موجود تھا۔ ایک تحقیق کے مطابق زیتون کا پودا لگائے جانے کے چالیس سال بعد پھل دینا شروع کرتا ہے اور اس درخت کی عُمر قریباً ایک ہزار برس سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

اگرچہ زیتون کی کاشت کرنے والے مُمالک میں سرِفہرست تیونس، شام، اسپین، یونان، ترکی اور فلسطین ہیں۔تاہم، اب پاکستان کے بعض پہاڑی علاقوں میں بھی اس کی کاشت ہورہی ہے۔ہمارے یہاں زیتون کا تیل اور پھل اچار کی شکل میں درآمد کیا جاتا ہے۔ مارکیٹ میں زیتون کے پھل کا اچار سُرخ، سبز اور سیاہ رنگوں میں دستیاب ہے،مگر اطباء طبّی فوائد کے اعتبار سے زیتون کا سبز رنگ اچار زیادہ مفید اور موثر قرار دیتے ہیں۔ دُنیا بَھر کے ماہرینِ صحت اس بات پر متفّق ہیں کہ زیتون کا تیل پکوان میں بہترین چکنائی کا کام دیتا ہے، جو خون میں کولیسٹرول یعنی چربی کا تناسب بڑھنے نہیں دیتا۔

علاوہ ازیں، امراضِ قلب، بُلند فشارِ خون، فالج، لقوے اور رعشے سے بھی تحفّظ فراہم کرتا ہے۔ زیتون کا تیل دیگراقسام کے تیلوں کی نسبت نہ صرف مفید چکنائی کا ماخذ ہے، بلکہ مختلف عوارض کے لیے بھی ایک قدرتی دوا کا درجہ رکھتا ہے۔ اصل میں زیتون کا تیل ایچ ڈی ایل چکنائی کا مرکّب ہے، جو رگوں میں جم کر خون کی روانی میں رکاوٹ کا باعث نہیں بنتا اور اگر جسم میں اس کی مقدار بڑھ بھی جائے، تو اس کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ ماہرینِ صحت کھانے میں سب سے زیادہ"Extra Virgin Olive Oil"قسم ہی کو مفید ترین قرار دیتے ہیں۔

قدیم اطباء کے مطابق زیتون کا تیل مختلف اقسام کے زہر کا بھی تریاق ہے،جب کہ معدے اور انتڑیوں کے افعال درست کرکے السر اور بواسیر جیسی پیچیدہ بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ نیز، اس کا متواتر استعمال گُردے اور پتّے میں پتھری نہیں بننے دیتا۔ زیادہ تر اطباء ذیابطیس کے مریضوں کے لیے زیتون کا پھل اور تیل بے ضرر غذا اور دوا تصوّر کرتے ہیں۔ دَمے کے شکار افراد، اگر زیتون کا تیل ایک کھانے کا چمچ، شہد ایک چائے کا چمچ اور روغنِ بادام ایک کھانے کا چمچ گرم پانی یا یخنی میں ملا کر پئیں، تو رُک رُک کر سانس آنے کی تکلیف سے سکون مل سکتا ہے۔ 

قبض میں مبتلا مریض سوتے وقت دوچائے کے چمچ زیتون کا تیل نیم گرم دودھ میں مکس کرکے پئیں، تو چند ہی یوم میں قبض کی تکلیف سے نجات مل جائے گی۔چھوٹے بچّوں کے پیٹ میں کیڑے ہونا عام شکایت ہے۔ اگر رات سوتے وقت نیم گرم میٹھے دودھ میں ایک چمچ روغنِ زیتون ملا کر پلائیں،تو چند ہی دِنوں میں پیٹ کے کیڑے خارج ہوجائیں گے۔ جوڑوں اور اعصابی درد کے لیے زیتون کے تیل کی مالش، ایک بہترین دافع درد اور سکون آور علاج ہے۔ 

آج کل بال گرنے کی شکایت بھی عام ہے، جو عموماً سِکری، خشکی کی وجہ سے ہوتی ہے،لہٰذا زیتون کا تیل، روغنِ بادام اور ارنڈی کا تیل ہم وزن ملا کر بالوں میں لگایا جائے، تو نہ صرف جملہ شکایات رفع ہو جاتی ہیں، بلکہ بال ریشم کی طرح نرم و ملائم ہونے کے ساتھ ان کی افزایش بھی ہوتی ہے۔

تازہ ترین