• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ تین سال، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں 40 فیصد کمی

(جنگ نیوز) ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں مسلسل گراوٹ کے باعث کاروباری حلقوں میں بے چینی عروج پر ہے۔روپے کی قیمت میں عدم استحکام نے قیمتوں کے تعین اور لاگت کے تخمینے کے عمل کو انتہائی دشوار بنا دیا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں روپیہ 40فیصد اپنی قدر کھو بیٹھا ،جس کے براہ راست اثرات درآمدی اشیا کی قیمتوں میں سالانہ 13فیصد اضافہ کی صورت میں 14فیصد کی کمی ہوئی، جو سہ ماہی بنیادوں پر روپے کی قیمت میں ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ واضح رہے کہ اس عرصے کے دوران حکومت شدید الجھن کا شکار رہی کہ ملکی معیشت کے معاملات ائی۔ایم۔ایف کے ساتھ مل کر چلائے جائیں یا کوئی اور راستہ ڈھونڈا جائے، ماہرین برقت فیصلہ نہ کرنے کو روپے کی اس طرح بے توقیری ہونے کی بڑی وجہ قرار دیتے رہے۔اکتوبر 2018سے جون 2019تک ڈالر 124سے 160تک پہنچ چکا تھا۔جنوری سے مارچ 2021تک روپیہ واپس 152کی سطح پر آیا لیکں گزشتہ سہ ماہی میں ڈالر پھر بے قابو ہو گیا اور اس کی قیمت 152سے170روپے فی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔رواں سہ ماہی کا آغاز بھی روپے کے لیے پہتر ثابت نہ ہو سکا اور اس وقت انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 173روپے سے بھی بڑھ چکی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر خام مال کی قلت اور بڑھتی قیمتیں آنے والے دنوں میں بڑا چیلج ثابت ہو سکتی ہیں لہٰذا اگر ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ کی جا سکی تو مہنگائی کا مزید طوفان آ سکتا ہے ۔ جس کے اثرات حالیہ دنوں میں پٹرولیم مصنوعات میں ہوش ربا اضافہ کی صورت میں واضح ہو چکے ہیں۔

تازہ ترین