• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی صارفین، ایک اور ریلیف، بلوں میں شامل ’الیکٹریسٹی ڈیوٹی‘ جولائی سے ختم کرنے کیلئے وفاق کا تمام صوبوں کو خط

اسلام آباد (ناصر چشتی/ خالدمصطفی)بجلی صارفین کیلئے ایک اور ریلیف ‘وفاقی حکومت نے جولائی 2025 سے بجلی بلوں کے ذریعے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی کی وصولی ختم کردی۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ کو الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے سے متعلق خط لکھ کر وفاقی حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا۔اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں‘بلوں میں متعدد چارجز اور ڈیوٹیوں سے صارفین الجھن کا شکار ہیں‘صوبے متبادل ذرائع سے ڈیوٹی وصولی کے طریقے تجویز کریں۔اپنے خطوط میں اویس لغاری نے مختلف چارجز، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وجہ سے صارفین کے بلوں میں پیدا ہونے والی پیچیدگی ختم کرنے کے لیے وزرائے اعلیٰ سے تعاون کی درخواست کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے مہنگے نرخ پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہیں اور اس پر مختلف محصولات کا اضافی بوجھ بلوں کو مزید پیچیدہ بناتا ہے جس سے صارفین کے لیے اپنے بجلی کے اخراجات کو سمجھنا اور سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی بلوں کو سادہ بنانے کیلئے بھی پرعزم ہے تاکہ یہ صرف بجلی کے استعمال کی اصل لاگت کو ظاہر کریں اور انہیں مختلف قسم کی رقوم کی وصولی کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔سردار اویس احمد خان لغاری نے اپنے خط میں لکھا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے، ہم صارفین کے بلوں سے غیر متعلقہ چارجز کو ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاور ڈویژن نے فیصلہ کیا ہے کہ جولائی 2025 سے بجلی کے بلوں سے بجلی ڈیوٹی کی وصولی بند کر دی جائے گی۔ ہم صوبائی حکومتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ صوبائی ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وصولی کے لیے متبادل ذرائع تلاش کریں اور بجلی کے بلوں کو اس مقصد کے لیے استعمال نہ کریں۔واضح رہے کہ الیکٹرک ڈیوٹی ایک صوبائی ٹیکس ہے جو ویسٹ پاکستان فنانس ایکٹ 1964 کی دفعہ 13 اور آئین کے آرٹیکل 157 (2)(b) کے تحت لاگو کیا جاتا ہے۔گھریلو صارفین فی الحال اپنے بجلی کے بلوں پر 1.5 فیصد، کمرشل صارفین 1.5 فیصد، صنعتی ادارے 1 فیصد، آبپاشی اور زرعی مشینری کے لیے ٹیوب ویلز 1 فیصد اور ایسے احاطے جہاں لائسنس یافتہ کے ذریعے توانائی کی فراہمی غیر میٹر شدہ ہے 1.5 فیصد بجلی ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں اور وہ صنعتی یا کمرشل ادارے جن کے پاس خود استعمال کے لیے 500 KVA سے زیادہ ہے وہ فی یونٹ 3 پیسے ادا کرتے ہیں۔ 

اہم خبریں سے مزید