لاہور (رپورٹ ، نوید طارق ) امریکا میں زیر تعلیم نیپالی ، بنگلہ دیشی اور ایرانی طلبہ کی تعداد پاکستانیوں سے زیادہ ہے ۔ چینی طالب علموں کی تعداد بھارتیوں کی نسبت دگنی ، 10برس میں3گنا اضافہ ہوا ۔ امریکی تعلیم اداروں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ میں سے 35فیصد چینی ، 18بھارتی ، 5جنوبی کوریائی ، 3سعودی، ایک نیپالی ، 0.72بنگلہ دیشی اور0.64فیصد پاکستانی ہیں۔مختلف ممالک میں بین الاقوامی طالب علموں کی سب سے زیادہ میزبانی کر نے والے 10اولین ممالک میں سے ایک چوتھائی سے زائد امریکا میں زیر تعلیم ہیں ۔ سب سے زیادہ 21ہزار غیر ملکی طلبہ نیویارک یونیورسٹی میں پڑھ رہے ہیں۔ تعلیم ، خصوصاً اعلی تعلیم کے بغیر دور جدید میں ترقی ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ اسے اقوام عالم میں علم کوسبقت کے معیار کے طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ بہترین اعلی تعلیمی نظام دنیا بھر سے علم کے پیاسوں کی منزل بن چکے ہیں ۔ دنیا میں امریکا،جہاں دیگر کئی میدانوں میں ’’سپر پاور ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے ، وہیں اعلیٰ تعلیمی نظام میں بھی امریکا کی برتری تسلیم شدہ ہے ۔ اعلی تعلیمی نظام کی درجہ بندی میں امریکا دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ 50بہترین جامعات میں سے نصف جبکہ 20میں سے 14امریکی ہیں ، اس لیے یہ سوال اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ کس ملک کے کتنے طلبہ دنیا کے بہترین اعلیٰ تعلیمی نظام کے حامل امریکا میں زیر تعلیم ہیں ۔