• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر اوقات صرف نوجوان افراد ہی جم جانے کو ضروری سمجھتے ہیں اور جیسے ہی لوگ بڑی عمر کے ہونے لگتے ہیں انھیں اپنی فٹنس کی فکر ختم ہوجاتی ہے اور وہ ورزش ترک کردیتے ہیں۔ حالاں کہ حقیقت یہی ہے کہ60سال کی عمر میں بھی ورزش کرنے سے بہت فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

ایک بین الاقوامی جامعہ کے تحقیقی معالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ بڑھاپے میں بھی جِم جا کر مسلز بنائے جاسکتے ہیں۔ اس سوچ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے مردوں کے مسلز بنانے کی صلاحیت کا موازنہ کیا۔ انھوں نے 60 سال سے زائد عمر کےافراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ میں 60سال سے زائد عمر کے وہ افرادتھے جو20سال سے مستقل ہفتے میں کم سے کم دو بار ورزش کرتے تھے اور دوسرے گروپ میں وہ لوگ شامل تھے جو ورزش کرنے کا مستقل کوئی معمول نہیں رکھتے تھے۔

ورزش اور خصوصاً ویٹ لفٹنگ (وزن اٹھانا) کا تربیتی سیشن کروانے سے 48گھنٹے قبل شرکاء کو آئسوٹوپ ٹریسر مشروب پلایا گیا اور ان کے مسلزکی بایوپسی کروائی گئی۔ وزن اٹھانے کی ورزش کے بعد ان کی دوبارہ بائیوپسی کروائی گئی تو محققین کو یہ دیکھنے کو ملا کہ ورزش کے بعد دونوں گروپوں کے شرکاء کے مسلز میں مساوی مقدار میں پروٹین تیار ہو رہی تھی۔

یونیورسٹی کے لیکچرر ، پی ایچ ڈی کے سربراہ محقق لی برین کا کہنا تھا، ’’ہمارا مطالعہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اپنی پوری زندگی باقاعدگی سے ورزش کرنے والے نہیں رہے، تاہم آپ جب بھی ورزش شروع کریں گے تو آپ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘۔

لی برین کا اس صورتِ حال پر وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا ، ’’ظاہر ہے کہ اچھی جسمانی صحت اور ورزش کے لئے ایک طویل مدتی پلان پورے جسم کی صحت کے لئے بہترین نقطہ نظر ہے ، لیکن زندگی میں 40یا50سال بعد بھی ورزش کا آغاز مسلز کے کمزور ہونے کے عرصے میں تاخیر کا باعث بنےگا۔ تاہم جسمانی لحاظ سے کم عمر افراد کو زائد عمر لوگوں کے مقابلے میں مسلز تیار کرنے کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘۔

ماہرین کا اس ٹیسٹ کے نتائج سے متعلق کہنا ہے کہ، کسی بھی عمر میں جسمانی دباؤ پڑنے پر جسم ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔ جب ورزش کی جاتی ہے تو مسلز پر پڑنے والے دباؤ کے حوالے سے جسم موافقت پیدا کرتا ہے۔ ایکٹین اور مائوسین نامی دو بڑے پروٹین، مسلز کے اندر ہوتے ہیں جو ان کے سکڑنے کے ذمہ دار ہیں۔ جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ان پروٹین میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بڑھتے اور مسلز کو مضبوط تر کرتے چلے جاتے ہیں۔ دراصل ورزش کا تناؤ مسلز کے خلیوں یا ریشوں کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن جب جسم ان کی مرمت کرتا ہے، تو وہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور اس طرح پٹھوں کی تعمیرہونے لگتی ہے ۔

بہ الفاظِ دیگر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ بڑی عمر میں بھی ایسے مسلز بنائے جاسکتے ہیں جیسے کہ اتنی ہی عمر کے تربیت یافتہ ایتھلیٹس کے ہوتے ہیں۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ فٹنس حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی، یہاں تک کہ کچھ نہ بھی کریںتو صرف سیڑھیاں چڑھنا بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے ماہرین مزید کہتے ہیں کہ، ’’اگر مسلز کو چیلنج کیا جائے تو وہ رد عمل دکھاتے ہیں، مثال کے طور پر پہلی بار جب آپ بینچ پریس کرتے ہیں تو آپ کے بازو پوری طرح اس قابل نہیں ہوتے کہ زائد وزن برداشت کرسکیں، تاہم تھوڑا بہت کرلیتے ہیں۔ لیکن جب آپ اسی مشق کا اپنا دوسرا یا تیسرا سیٹ انجام دیتے ہیں تو اس کی مشق قدرے آسان ہوجاتی ہے۔ 

اسی لئے کو ئی بھی شخص کسی بھی عمر میں باقاعدہ طور پر ورزش کا آغاز کرسکتا ہے۔ ہم سب جسمانی سرگرمی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، تاہم ورزش کی عادت ڈالنے کے لئے مستقل مزاجی سب سے اہم چیز ہے۔ ایک بار جب آپ اپنے روزمرہ معمولات میں ورزش کی مختلف مشقیں شامل کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں تو آپ ان کے دورانیہ اور وزن کو اپنے حساب سے ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ ورزش سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

اس حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک میں کئی تحقیقی معالعے کیے گئے ہیں اور برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 50سال سے زائد عمر کے افراد اگر ہفتے میں دو تین بار معتدل ورزش کریں تو اس سے ان کا ذہن تروتازہ رہتا اور تیزی سے کام کرتاہے جبکہ ان کی یادداشت میں بھی بہتری آتی ہے۔ اس تحقیق کے 39جائزوں سے سامنے آیا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سےانسان کے دل اور پٹھوں پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 

آسٹریلوی محققین اپنی تحقیق کے نتیجے میں Tai Chiایکسرسائز تجویز کرتے ہیں جو زیادہ سخت اور چیلنجنگ نہیں ہے۔ برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن کے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرکے بہت سی بیماریوں جیسے ذیابطیس ٹائپ ٹووغیرہ سے محفوظ رہا جاسکتاہے۔ برطانیہ کےالزائمر ریسرچ ادارے کے ڈاکٹر ڈیوڈ رینالڈز کے مطابق جسمانی ورزش دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ ہوسکتی ہے۔

مزید برآں، غذائیت سے بھرپور چیزیں کھانے اور تمباکو سے دور رہ کر بھی جسمانی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

تازہ ترین