لاہور (رپورٹ : ایم کے آرایم ایس) ماہرین نے کہا ہے کہ ذیابیطس کا پاکستان میں بڑھنا تشویشناک ہے ،بچائو کے لئے لائف سٹائل بدلنا ہو گا اور معاشرے میں آگاہی بڑھانی ہوگی۔ احتیاط نہ کی جائے تو شوگر آنکھوں دل سمیت جسم کے تمام حصوں کو متاثر کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ، المصطفیٰ آئی اسپتال،DEEJHONS PHARMA CEUTICALS, ، PHARMASOL (PVT) LTD اور میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز )کے زیر اہتمام خصوصی سیمینار بعنوان آنکھوں پر شوگر کے مضر اثرات اور جدید علاج میں کیا۔صدارت: وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کی۔مہمانان خصوصی: صوبائی وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی اور صوبائی وزیر محکمہ بہبود آبادی پنجاب کرنل(ر) ہاشم ڈوگر تھے۔گیسٹس آف آنر: وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز،پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، چیئرمین بورڈ آف گورنر کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج و یونیورسٹی،پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت، سی او بلائنڈ فائونڈیشن شازینہ فاضل شامل تھے۔ماہرین کے پینل میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ناصر چوہدری،پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم،پروفیسر ڈاکٹر سہیل سرور ،پروفیسر ڈاکٹر معین یقین،پروفیسر ڈاکٹر زاہد کمال،پروفیسر ڈاکٹر محمد شریف اور دیگر شامل تھے۔ خطبہ استقبالیہ طارق حمید فضل نے پیش کیا۔حرف تشکر: عبدالرزاق ساجد(چیئرمین المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ انٹرنیشنل یوکے) نے پیش کیا۔وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ شوگر کا مرض تیزی سے بڑھنا تشویش ناک ہے اس سے بچنے کے لئے لائف سٹائل بدلنا ہو گا ۔ہماری حکومت کم آمدنی والوں کے لئے صحت کارڈ جاری کر رہی ہے ۔کرنل (ر ) ہاشم ڈوگر نے کہاکہ سٹریس شوگر کی بڑی وجہ بنتی ہے ہمارے ہاں لوگ عطائیوں کے پاس جا کر علاج ڈھونڈتے ہیں۔ غربت کی وجہ سے بھی ایسی بیماریاں زیادہ پھیلتی ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے کہا کہ شوگر آنکھوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے عطائیت کی وجہ سے امراض بڑھ رہے ہیں، عطائیت کو کنٹرول کرنے کے لئے لاانفورسمنٹ ہونی چاہیے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ شوگر کی بیماری کو آسان نہ لیا جائے ۔ یہ لاعلاج مرض تھا اور لوگ تاخیر سے تشخیص ہونے کی وجہ سے مر جاتے تھے مگر اب انسولین کی ایجاد کے بعد اس کو کنٹرول کر نے میں کافی مدد ملی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد آبادی روزانہ دو ڈالر کے قریب کماتی ہے۔غربت کے باعث لوگ عطائیوں کے پاس جاتے ہیں اور امراض شدت اختیار کرتے ہیں۔عبدالرزاق ساجد نے کہا کہ ملک میں غربت ہے میں دنیا بھر میں جاتا ہوں اور وہاں لوگوں کے حالات دیکھتا ہوں،اگر ڈاکٹر عہد کر لیں کہ روز اگر صرف ایک مریض کو فری دیکھ لیں تو یہ بھی غریبوں کی مدد ہو گی۔طارق حمید نے کہا کہ ہم انسانیت کی خدمت کرنے کے لئے کوشاں ہیں ہمارے ہسپتال کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے اور اب تک 2100 سفید موتیا کے فری آپریشن کر چکے ہیں ۔صدف جاوید نے کہا کہ ہم پوری دنیا میں کام کر رہے ہیں،اب ہم ملک میں سپیشل آئی یونٹس بنانے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈونیشن کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزائی کی بھی ضرورت ہے۔واصف ناگی نے کہا کہ آنکھیں انسانی جسم کا اہم عضو ہیں ان کی حفاظت ضرور کریں۔ المصطفیٰ ویلفئیر ٹرسٹ، المصطفیٰ آئی ہسپتال دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے کوشاں ہے ہم سب ان کے ساتھ ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر محمد ناصر چوہدری نے کہا کہ دنیا بھر میں 486 ملین لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں ، لیزر گولڈ سٹینڈرڈ ٹریٹمنٹ ہے۔پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم نے کہا کہ شوگر آنکھ کے ہر حصے کو متاثر کرتی ہے۔یہ مرض پاکستان میں مسلسل بڑھ ر ہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سو مریضوں کو ذیابیطس ہو تو 20 کو ذیابیطس ریٹنو پیتھی ہو گی اس میں سات کی لیزرتھراپی او ر ایک مریض کو سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔