ملک میں بریسٹ کینسر بڑھ رہا ہے اور معاشرے کے اقدار ہیں کہ اس پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ بریسٹ کینسر پر ملک میں کوششیں بھی ہو رہی ہیں اس مرض کی تشخیص اور اس کے علاج کی آگاہی کے دور ہو رہے ہیں۔
کراچی چیمبر میں بھی ایک ایسی ہی تقریب منعقد کی گئی، جس میں خاتونِ اول ثمینہ عارف علوی بھی شریک ہوئیں۔
پاکستان میں ہر 15 منٹ کے بعد ایک خاتون میں بریسٹ کینسر کا مرض تشخیص ہورہا ہے، ملک میں اس وقت 23 فیصد خواتین بریسٹ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
تحقیق بتاتی ہے کہ آئندہ دو سال میں 60 فیصد خواتین کو یہ مرض لاحق ہوگا، صورتحال تشویش ناک ہے اور ملک میں اس مرض پر بات کرنا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔
کراچی چیمبر نے مرض کی آگاہی بڑھانے کے لیے سیشن منعقد کیا، خاتون اول ثمینہ علوی نے اس قومی مسئلہ پر قوم کو ذمہ داری ادا کرنے کا پیغام دیا۔
پاکستان میں یہ مرض باقی دنیا کے مقابلے کم ہے، لیکن آگاہی نہ ہونے کے سبب پاکستان میں اس کی تشخیص باقی دنیا سے تاخیر سے ہوتی ہے۔
تاخیر کی وجہ سے ملک میں بریسٹ کینسر کی مریض سے ہر 8 خواتین میں سے ایک کی موت ہوجاتی ہے۔
المیہ ہے کہ تشخیص کے بعد طلاق کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں، اس مرض کے خلاف کوششوں میں اس مرض کا ملکی ڈیٹا سینٹر ضرورت ہے۔
تقریب سے صدر کراچی چیمبر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، دیگر خطابات ہوئے۔ چیئرمین بزنس مین گروپ نے بریسٹ کینسر کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ 40 سال کے بعد اس مرض کا تشخیصی چیک اپ لازمی قرار دیا جائے۔
صدر کراچی چیمبر نے تاجروں کو تلقین کی کہ ڈائلائسسز مشینوں کی طرح، تشخیص کے لیے میموگرام کی مشینیں لگائیں۔
خاتون اول نے میڈیا کو بریسٹ کینسر کی آگاہی پہنچانے کا درس دیا ہے۔