واشنگٹن /بیجنگ (اے ایف پی /جنگ نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ دونوں کو دنیا کی خاطر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی تصادم سے بچنا چاہیے۔برطانوی میڈیا کے مطابق پیر کو دونوں عالمی معیشتوں کے صدور کے درمیان ہونے والی ورچوئل ملاقات میں بات چیت کا آغاز کیا گیا ہے۔دونوں رہنمائوں نے تائیوان اور انسانی حقوق جیسے معاملات پر بھی بات کی اور شکایات اور دھمکیوں کی جھلک بھی 3 گھنٹے کی ملاقات میں نظر آئی۔ شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو ’پرانا دوست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے رابطہ کاری بڑھانی چاہیے۔جو بائیڈن نے چینی صدر سے انڈو پیسفک خطے میں انسانی حقوق سمیت دیگر ایشوز پر توجہ دینے کا وعدہ بھی کیا۔امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے مابین ورچوئل ملاقات 3 گھنٹے تک محیط رہی جس میں امریکی صدر نے بیجنگ پر انسانی حقوق سے متعلق معاملات پر دباؤ ڈالا جبکہ شی جن پنگ نے واشنگٹن کو خبردار کیا کہ چین تائیوان پر اشتعال انگیزی کا جواب دے گا۔دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا، افغانستان، ایران، توانائی کی عالمی منڈیوں، تجارت اور مسابقت، آب و ہوا، فوجی مسائل، وبائی امراض اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جن پر وہ اکثر متفق نہیں ہوتے ہیں۔ملاقات کے آغاز میں جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے کہا، جہاں ایک بڑی سکرین پر چینی صدر نظر آ رہے تھے، ’میرا خیال ہے کہ مجھے رسمی طور پر بات چیت شروع کرنی چاہیے اگرچہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تکلف نہیں رکھتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اور آپ اس حوالے سے بات کر چکے ہیں، تمام ممالک کو ایسے ہی ضوابط کی پیروی کرنی ہیں۔جو بائیڈن کے مطابق ’امریکی و چینی دو طرفہ تعلق کا گہرا اثر صرف ہمارے ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک پر بھی ہے۔چینی صدر شی جن پنگ نے ایک ترجمان کی وساطت سے جواب دیتے ہوئے کہا ’عالمی معیشتیں اور سکیورٹی کونسل کے رکن ہونے کے طور پر امریکہ اور چین کو باہمی رابطہ کاری اور تعاون کو بڑھانا چاہیے۔یہ مذاکرات جن کا قدم بائیڈن کی جانب سے اٹھایا گیا ہے شام 7بج کر 45 منٹ پر شروع ہوئے جن میں تعلق بہتر بنانے اور تلخیاں کم کرنے پر زور دیا گیا۔