بعض واقعات ہمیں ایس سبق دے جاتے ہیں جن سے نصیحت اور رہنمائی حاصل ہوتی ہے ۔ ایس ہی ایک سبق آموز واقعہ ملاحظہ کریں دو دوست صحرا میں سفر کر رہے تھے۔راستے میں باتیں کرتے کرتے دونوں میں کسی بات پر بحث ہوگئی، بات اتنی بڑھ گئی کہ ایک دوست نے دوسرے دوست کے منہ پہ تھپڑ دے مارا۔
تھپڑ کھانے والا دوست بہت دکھی ہوا ،مگر کچھ بولے بغیر اس نے ریت پر لکھا "آج میرے سب سے اچھے اور گہرے دوست نے میرے منہ پہ تھپڑ مارا.."
چلتے چلتے ان کو ایک جھیل نظر آئی،دونوں نے نہانے کا ارادہ کیا۔ جھیل میں اُترے انہیں کچھ دیر ہی ہوئی تھی کہ اچانک جس دوست کو تھپڑ پڑا تھا وہ جھیل کے بیچ دلدل میں پھنس گیا ، دوسرےدوست نے جب اُسے مشکل میں دیکھا تو اس کی مدد کے لیے خود دلدل میں دھنس کر دوست کو باہر نکال لیا۔۔ جھیل سے نکل کر بچنے والے دوست نے پتھر پہ لکھا.. "آج میرے سب سے اچھے اور گہرے دوست نے میری زندگی بچا لی.."
یہ دیکھ کر جس دوست نے تھپڑ مارا تھا اور بعد میں اس کی مدد کی، نے پوچھا "جب میں نے تم کو تھپڑ مارا تو تم نے ریت پر لکھا تھا اور جب جان بچائی تو پتھر پہ لکھا, ، اس کی کیا وجہ ہے؟"
دوست نے جواب دیا "جب کوئی آپ کو دکھی کرے یا تکلیف دے تو ہمیشہ اس کی وہ بات ریت پر لکھو، تاکہ "درگذر کی ہوا" اسے مٹا دے لیکن جب بھی کوئی آپ کے ساتھ بھلائی کرے توہمیشہ اس کی اچھائی پتھر پہ نقش کرو، تاکہ کوئی بھی اسے مٹا نہ سکے..!!"
نوجوان ساتھیو! برائیوں کی بجائے اچھائیوں کو فوقیت دیں اور در گزر سے کام لیں، اکژ دیکھا گیا ہے کہ نوجوان چھوٹی چھوٹی باتو پر مشتعل ہوجاتے ہیں اور ہاتھاپائی کرنے لگتے ہیں۔ جو کہ مناسب نہیں ہے، کوشش کریں کہ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں اور اگر کسی کو خوشی نہیں دے سکتے تو کم از کم دل آزاری بھی نہ کریں۔ یاد رکھیئے اچھائی اور برائی کا امتیاز زندگی میں خوشیاں پیدا کرتا ہے۔
متوجہ ہوں!
قارئین کرام آپ نے صفحہ ’’نوجوان‘‘ پڑھا آپ کو کیسا لگا؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔ اگر آپ بھی نوجوانوں سے متعلق موضوعات پر لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں۔ ہم نوک پلک درست کرکے شائع کریں گے۔
ہمارا پتا ہے:
انچارج صفحہ ’’نوجوان‘‘ روزنامہ جنگ، میگزین سیکشن،
اخبار منزل،آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی۔