• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسنوں کو اپنے دوست سے جنسی تعلق کیلئے بھرتی کرنے کے جرم میں قید بھگتنی والی خاتون گزلین میکسویل نے امریکا کے صدر ٹرمپ کو کلین چٹ دیدی۔

امریکی محکمہ انصاف کو نو گھنٹے طویل دیے گئے انٹرویو میں میکسویل نے اپنے بدنام زمانہ دوست جیفری ایپسٹین کی جیل میں مبینہ خودکشی کو قتل قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث ایپسٹین نے گاہکوں کی فہرست مرتب نہیں کی ہوئی تھی۔

گزلین میکسویل اپنے دوست جیفری ایپسٹین سے جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے کم عمر لڑکیاں بھرتی کرنے کے جرم میں بیس برس کی قید کاٹ رہی ہے تاہم خاتون نے عدالتی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہوئی ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کو چوبیس اور پچیس جولائی کو دیے گئے انٹرویو میں میکسویل نے کہا کہ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کسی بھی خاتون کے ساتھ نامناسب رویہ اپناتے نہیں دیکھا، وہ ہر طرح سے شریف آدمی تھے۔

امریکی صدر سے متعلق میکسویل نے کہا کہ شاید ڈونلڈ ٹرمپ سے اسکی پہلی ملاقات انیس سو نوے میں ہوئی تھی کیونکہ اسکے والد رابرٹ میکسویل نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ بلکہ انکی پہلی اہلیہ ایوانا ٹرمپ کو انکے جمہوریہ چیک سے تعلق کے سبب بہت پسند کرتے تھے۔

اس سوال پر کہ آیا اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ماراے لاگو رہائش گاہ پر کام کرنیوالی کسی لڑکی کو ایپسٹین سے ملانے کیلئے ملازمت دی تھی؟ میکسویل نے کہا کہ اسے یاد تو نہیں مگر یہ ناممکن بھی نہیں کیونکہ وہ اسپا میں کام کرنیوالی لڑکیوں سے اکثر رابطہ کرتی تھی۔

مغربی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گزلین میکسویل نے ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی معافی کی خاطر معاملات کو مختلف رُخ دینے کی کوشش کی ہے۔

گزلین میکسویل نے اس انٹرویو میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ سابق صدر بل کلنٹن نے کبھی بھی جیفری ایپسٹین کے اس جزیرے کا دورہ نہیں کیا تھا جہاں بچیوں سے جنسی تعلق قائم کیا جاتا تھا۔

یہ انٹرویو اس روز جاری کیا گیا ہے جب محکمہ انصاف نے جنسی مجرم سے متعلق ہزاروں دستاویز کانگریس کے حوالے کردی ہیں۔

میکسویل نے کہا کہ اسے علم نہیں کہ ہائی پروفائل شخصیت کی کوئی ایسی فہرست جیفری ایپسٹین کے پاس تھی جو اسکے دوست کے پاس وقت گزارنے آتے تھے اور انہیں وہ بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرسکتا تھا۔

میکسویل نے یہ بھی تسلیم کیا کہ قابل نفرت جیفری ایپسٹین نے کم عمر لڑکیوں کے ساتھ خوفناک کام کیے تھے۔

میکسویل نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ کے شہزادے اینڈریو اکثر ایپسٹین کے گھروں میں ٹہرتے تھے اور انکی میزبانی کو پسند کرتے تھے، یہ بھی کہ ایپسٹین بھی شاہی خاندان سے تعلق کی شیخیاں بگھارتے تھے اور اینڈریو کو اپنا مفید سماجی اثاثہ بنایا ہوا تھا۔

انٹرویو میں میکسویل نے کہا کہ اسے یقین نہیں کہ اگست سن دو ہزار انیس میں جیفری ایپسٹین نے مین ہٹن کی جیل میں خود کشی کی تھی۔

خاتون نے دعویٰ کیا کہ اسکے نزدیک ایپسٹین کو قتل کیا گیا تھا، تاہم اسے معلوم نہیں کہ یہ قتل کس نے کیا۔

میکسویل نے خیال ظاہر کیا کہ جیل میں موجود کسی قیدی ہی نے ایپسٹین کو موت کے گھاٹ اتارا ہوگا۔

میکسویل نے کہا کہ جس جیل میں وہ خود موجود ہے وہاں کوئی بھی قتل کرسکتا ہے یا صرف پچیس ڈالر دے کر کسی اور قیدی سے قتل بھی کروا سکتا ہے کیونکہ فی الوقت جیل میں کسی کو قتل کرنے کا یہی ریٹ ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید