کراچی (نیوز ڈیسک) چین میں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے معروف کمپنیوں میں سے ایک ’’اینیٹی لیبز‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے ہیکرز کا ایک گروپ چین اور پاکستان کے سرکاری ایجنسیوں اور دفاعی محکموں پر حملوں میں ملوث ہے۔ چائنیز میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی دہلی میں موجود ہیکرز کا یہ گروپ مسلسل چین اور پاکستان کے اہم اداروں کی ویب سائٹس پر حملے کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، چین نے بھارتی گروپ کو ننھا ہاتھی (بیبی ایلیفنٹ) کا نام دیا ہے۔ اینیٹی لیبز کے مطابق، یہ گروپ ایسے ممالک کو با آسانی نشانہ بنا رہا ہے جو اپنے ڈیجیٹل اثاثہ جات کی حفاظت اور سائبر سیکورٹی میں کمزور ہیں۔ چائنیز ماہرین کی جانب سے کیے گئے مفصل تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ گروپ جنوبی ایشیا میں مختلف مقامات پر اہداف، ٹیکنالوجی اور ساز و سامان کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اینیٹی لیبز کے انجینئر لی بو سونگ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ بیبی ایلیفنٹ کی سرگرمیوں کے متعلق پہلی مرتبہ 2017ء میں پتہ چلا تھا، اُس وقت بڑے پیمانے پر جنوبی ایشیائی ممالک کے عسکری اور دفاعی محکموں پر سائبر حملے کیے گئے تھے۔ بھارتی گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ گروپ اُس گروپ (وائٹ ایلیفنٹ) سے الگ ہے جو پہلے سے سرگرم تھا۔ انجینئر لی بو سونگ کا کہنا تھا کہ بیبی ایلیفنٹ گروپ کے پاس اپنے آزاد وسائل ہیں اور یہ مختلف آلات استعمال کرتے ہیں لیکن فی الحال اُن کے حملے کرنے کی صلاحیت ابتدائی سطح پر ہے اور ان کے تجربے کی سطح بھی ابھی نچلے لیول پر ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے اسے بیبی ایلیفنٹ کا نام دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران بھارتی گروپ کے حملوں کی تعداد میں بتدریج تیزی آئی ہے اور یہ لوگ اپنے اہداف میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ 2017ء سے ہر سال گروپ کے حملوں کی تعداد میں سالانہ دوگنا اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ان کے وسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ گروپ پھشنگ ویب سائٹس بناتے ہیں، وائرس والی اینڈروئیڈ سافٹ ویئر ایپیلی کیشنز سے حملہ کرتے ہیں، پائیتھون لینگوئج استعمال کرتے ہوئے ٹروجن بھیجتے ہیں تاکہ مختلف دستاویزات، برائوزر کیشے، پاسورڈ اور متاثرہ ڈیوائس سے جو کچھ کام کی چیز مل سکے، وہ چرا لیتے ہیں۔ مثلاً، حالیہ حملے کے دوران بیبی ایلیفنٹ ہیکرز نے خود کو نیپالی فوج، پولیس اور حکومتی ای میل سسٹم میں چھپا کر مختلف اہداف پر حملے کیے تاکہ مزید ای میل اکائونٹس حاصل کرکے آگے کی کارروائی کر سکیں۔ ایک اور چال بازی میں، اس گروپ نے ایک ایپلی کیشن تیار کی جو بنیادی طور پر پولنگ ایپ تھی جس کا مقصد بھارت نیپال سرحدی تنازعات کی ریکارڈنگ کرنا تھا اور یہ اینڈروئیڈ صارفین کیلئے بنائی گئی تھی۔ جیسے ہی کوئی شخص اس ایپ کو اپنے موبائل پر انسٹال کرکے متعلقہ اجازت دیتا ہے، یہ ایپ اس کی نقل و حرکت اور دیگر چیزیں ریکارڈ کرنا شروع کر دیتی ہے۔ اینیٹی لیبز کا کہنا ہے کہ اس بات کے ٹھوس اشارے موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بیبی ایلیفنٹ انتہائی سرگرم ہے اور جنوبی ایشیائی ممالک اور ایشیا پیسفک کے کمپیوٹرز کیلئے ایک خطرہ بن چکا ہے۔