• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر میں آتشزدگی کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، مختلف مقامات پر لگنے والی آگ نے کروڑوں روپے مالیت کا سامان جلا کر راکھ کردیا ہے۔ کورونا وَبا کے بعد لگنے والے لاک ڈائون کے ختم ہونے کے بعد بہ مشکل شہری اور خصوصاً تاجروں نے کاروباری سرگرمیاں شروع کی تھیں کہ آتشزدگی کے واقعات نے ان کی کمر توڑ دی۔ شہر کی مارکیٹیں ہوں یا گھر،جھگیاں ہوں خالی پلاٹ، ہر جگہ آگ لگنے کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ماضی میں آگ لگنے کے واقعات میں سینکڑوں لوگ جھلس کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 

گزشتہ ہفتے صدر کوآپریٹیو مارکیٹ میں آتشزدگی کے واقعہ میں کروڑوں روپے مالیت کا کپڑا اور سامان جل کر راکھ ہو گیا،شہر کی اہم مارکیٹ میں جس طرح سے آگ پھیلی، اس سے اس بات کا شبہ ہوتا کہ آگ لگائی گئی ہے، جب کہ تاجروں کا بھی یہی کہنا ہے کہ آگ اتفاقی طور پر نہیں لگی، بلکہ لگائی گئی ہے۔واقعہ کا مقدمہ مارکیٹ کی ایسوی ایشن کے رہنما شیخ محمد فیروز کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔

مدعی کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ مارکیٹ میں نامعلوم ملزمان نے آگ لگائی ، آتشزدگی سے پہلی منزل پر180 اور گراونڈ فلور پر 400 دُکانیں جل گئیں۔ مدعی کے مطابق عمارت کے چوکیدار ظاہر خان نے پونے پانچ بجے شام پہلی منزل سے دھواں اٹھنے کی اطلاع دی ،میں جب مارکیٹ پہنچا تو گراونڈ فلور اور پہلی منزل پر آگ لگی ہوئی تھی ، بلڈر نے کے الیکٹرک کو بلایا اور چار بجے میٹروں میں کام ہوا، اس کے بعد عملہ چلا گیا ،خدشہ ہے اگ کسی نے جان بوجھ کر لگائی ہے۔ ملزمان نے اگ لگا کر نقصان پہنچایا ہے۔ آگ لگنے کی اطلاع فائربریگیڈ اور کے الیکڑک کو دی ۔ 

انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 100 دُکایں متاثر ہوئی ہیں، جب کہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ 400 دُکانیں متاثر ہوئی ہیں۔ آگ لگنے کے حوالے سےمحکمہ فائر بریگیڈ کی تیار کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کی اطلاع فائربریگیڈ کے ملازم نے دی، جو کوآپریٹو مارکیٹ میں خریداری کے لیے گیا تھا،فائر بریگیڈکوآگ لگنے کی اطلاع 5 بج کر 44 منٹ پر ملی5،بج کر 45منٹ پر ایمپریس مارکیٹ فائر اسٹیشن سے گاڑیاں روانہ ہوئیں، فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ کی شدت دیکھتے ہوئے مزید فائر ٹینڈرز طلب کیے، دو سے ڈھائی گھنٹے میں آگ پر قابو پاکر رات 3بجے تک متاثرہ عمارت میں آپریشن مکمل کرلیا گیا تھا۔ 

آپریشن میں اسنارکل سمیت 16 گاڑیوں نے حصہ لیا،موقع پر رینجرز اور نیوی کی دو دو اور کے پی ٹی کی ایک گاڑی موجود تھی۔ تاہم کوآپریٹیو مارکیٹ میں آگ لگنے کے واقعہ میں تاحال تفتیش کاروں کو تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے ۔ انویسٹی گیشن پولیس نے تحقیقات کے لیے ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ انویسٹی گیشن پولیس کو ابتدائی تحقیقات میں تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے، جس پر ماہرین کی معاونت لینے کا فیصلہ کیا گیا، متاثرہ مارکیٹ کی تفصیلی جانچ کے لیے کراچی یونی ورسٹی کی فارنزک لیب اور کے الیکٹرک سے ٹیمیں بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 

تفتیشی پولیس نے ابتدائی طور پر مارکیٹ سے حاصل شدہ سیمپلز بھی فارنزک جانچ کے لیے بھیج دیے ہیں، جب کہ کے ایم سی فائر بریگیڈ نے بھی تاحال واقعہ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ نہیں دی ہے۔ آگ لگنے سے کوآپریٹیو مارکیٹ کا گراؤنڈ فلور مکمل طور پر جل گیا تھا، بیسمنٹ اور فرسٹ فلور پر 80 فی صد دُکانیں آگ سے متاثر ہوئیں،کوآپریٹیو مارکیٹ کے دُکانداروں نے واقعہ کے خلاف احتجاج کاسلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔

14نومبر کو ہی کورنگی، شان چورنگی کے قریب کپڑے کے گودام میں آگ لگ گئی۔اطلاع ملنے پرفائر بریگیڈ کی 3 گاڑیوں نےموقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ پولیس کے مطابق آگ گراونڈ فلور پر کپڑےکی پُرانی کترن میں لگی تھی۔تاہم آگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ فائر بریگیڈ کے مطابق آگ لگنے کی وجہ اور مالی نقصان کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔پولیس کاکہناہےکہ آگ بظاہر شارٹ سرکٹ سے بتائی جا رہی ہے۔ 

کولنگ مکمل ہونے کے بعد مزید تفتیش کی جائے۔ واقعہ کے دو روز بعد 17 نومبر کو صدر وکٹوریہ سینٹر کی پانچویں منزل پر آگ لگنے سے دکانیں اور گودام جل کر خاکستر ہو گئے۔ عبداللہ ہارون روڈ پر زینب مارکیٹ کے مدمقابل واقع وکٹوریہ سینٹر کی پانچویں منزل پر لگنے والی خوف ناک آگ کے باعث مذکورہ فلور پر تمام دکانیں ،گودام اور کروڑوں روپے مالیت کاکپڑااور دیگر سامان خاکسترہوگیا۔

دُکانداروں کے مطابق انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی، مگر مارکیٹ میں آکسیجن لیول کم ہونے کی وجہ سے دشواری پیش آئی اور کئی دکانداروں کی حالت غیر ہوگئی، جب کہ دکانداروں نےا لزام عائد کیا کہ فائر بریگیڈ کا عملہ بھی تاخیر سے پہنچا،تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں آگ ساڑھے گیارہ بجے لگی، جب کہ فائر بریگیڈ کا عملہ 12بجے پہنچا۔ 

چیف فائر افسر محمد متین کا کہنا ہے کہ آگ کی اطلاع 12 بجے کے بعد ملی تھی، فائر بریگیڈ کے عملے نے 4 گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔ تاہم کولنگ میں کافی وقت لگا، آگ لگنے کے بعد عمارت میں افراتفری پھیل گئی اور لوگ ہنگامی راستوں کی جانب بھاگنے لگے ، سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر نے سے بد ترین ٹریفک جا م ہو گیا۔

اطلاع ملنے پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نيپا، سخی حسن، صفورا ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کرکے پانی سے بھرے متعدد ٹینکر فوری حادثہ کے مقام کی جانب روانہ کردیے گئے ، ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ہدایت پر ایس ایس پی سائوتھ فوریگ آتشزدگی کے مقام پر پہنچنے اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کی ہدایت،چیف فائر آفیسر کے مطابق آگ بجھانے میں 6 فائر ٹینڈرز اور ایک اسنارکل شامل تھی۔ سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے آگ لگنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

20 نومبر کو بھی شہر میں آتشزدگی کے تین واقعات رونما ہوئے۔ لیاقت آباد، ٹین ہٹی پُل کے نیچے واقع جھگیوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی ، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دیگر جھگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا،جھگیوں کے مکینوں نے اپنے گھروں کو جلتا ہوا دیکھ کر فوری طور پر وہاں سے محفوظ مقام پر منتقل ہونا شروع کردیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچا اور آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے مزید گاڑیوں کو طلب کرلیا گیا۔ 

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ لیاری ایکسپریس وے کے قریب جھگیوں میں لگی اور پہلے بھی اس مقام پر ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ایک گھنٹے سے زائد کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا اور اس میں مجموعی طور پر 10 گاڑیوں نے حصہ لیا۔ ٹھنڈا موسم ہونے کے باعث وہاں موجود لکڑیوں میں آگ تیزی سے پھیلی اور ابتدائی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ آگ لگی یا لگائی گئی ہے۔ 

تاہم یہ معلوم ہوا ہے کہ مکینوں نے مچھروں سے بچنے کے لیے لگائی تھی،اس حوالے سے معلومات لی جارہی ہیں، آتشزدگی کے باعث 100 سے زائد جھگیاں قائم تھیں، جو پوری طورح سے متاثر ہوئی ہیں ۔ واقعہ میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔20 نومبر کو ہی صدر پارکنگ پلازہ کے سامنے پٹرول پمپ پر کھڑے آئل ٹینکر میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس کے باعث وہاں خوف و ہراس پھیل گیا۔ 

واقعہ کی اطلاع پر فائر بریگیڈ اور پولیس موقع پر پہنچی اور وہاں موجود لوگوں کو وہاں سے ہٹا کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق ایک آئل ٹینکر پیٹرول کی سپلائی دینے پہنچا تھا، ابھی پیٹرول پمپ کا عملہ ٹینکر کا پائپ اپنے فیول ٹینک کے پائپ سے جوڑ ہی رہا تھا کہ اس دوران اچانک آگ بھڑک اٹھی ، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر لی اور آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگے ۔ 

پولیس کے مطابق فوری طور پر پمپ انتظامیہ نے اپنی مدد آپ تحت آگ بجھانے کی کوشش کی۔ تاہم آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے بریگیڈ کی تین گاڑیاں موقع پر پہنچیں اور امدادی کام میں حصہ لینا شروع کیا۔ تاہم آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے مزید گاڑیاں طلب کرلی گئیں۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ٹینکر میں لیکج کے باعث تیل بھی بہہ رہا تھا اور اس کے باعث آگ بھی پھیل رہی تھی ، امدادی کام کے دوران بہنے والے تیل کی وجہ سے آگ باہر بھی پھیلنے لگی، جسے مہارت کے ساتھ روکا جاتا رہا۔ دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ پولیس کے مطابق پیٹرول پمپ میں موجود فیلو ٹینک میں بھی آگ لگنے کا خطرہ موجود تھا۔ 

تاہم خوش قسمتی سے ایسا نہیں ہوا ، ورنہ بڑا نقصان ہوسکتا تھا۔ ٹینکر میں تقریباً ہزا ر لیٹر فیول موجود تھا اور مزکورہ پمپ پر سپلائی ہوچکی تھی، جسے ڈرم میں بھرا جارہا تھا کہ اچانک آگ لگ گئی ۔ مجموعی طور پر فائر بریگیڈ کی 11 گاڑیوں اور ایک اسنارکل نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ۔پولیس کے مطابق پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ پمپ کے ٹینک میں بھی ہزاروں لیٹر پیٹرول موجود تھا ۔صورت حال کو دیکھتے ہوئے مزکورہ شاہ راہ کو عام ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

20 نومبر کو تیسری آگ کورنگی صنعتی ایریا میں بند فیکٹری میں آگ لگی ، مزکرہ فیکٹری میں کچھ ماہ قبل لگنے والی آگ میں تین بھائیوں سمیت 16 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے ۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق چار گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق مزکورہ فیکٹری بند تھی اور اندر موجود سامان جل کر خاکستر ہوا ہے۔ تاہم آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے ۔ 22نومبر کو بھی آگ لگنے کے دو واقعات رپورٹ ہوئے۔ ملیر سعود آباد نشتر پکوان سینٹر کے قریب واقع مکان میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، آگ نے مکان سے متصل دُکان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہاں موجود سامان بھی جل کر متاثر ہوا۔ 

اطلاع پر فائر بریگیڈ کی گاڑی نے پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ لگنے کی وجہ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے مہران ٹاؤن میں واقع پلاٹ میں موجود بڑی تعداد میں رکھے گتوں میں آگ بھڑک اٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے وہاں موجود سارے گتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہاں موجود سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق دو گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔ 

فائر بریگیڈ حکام کے مطابق گتے کے باعث آگ تیزی سے پھیلی۔ تاہم آگ کیسے لگی، اس کی وجہ معوم نہیں ہوسکی ہے ۔ شہری اداروں کی ناقص کارکردگی اور بین الاقوامی سطح کے تفتیشی ماہرین نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کے واقعات کی تفتیش مکمل نہیں ہو پاتی ،ضرورت اس امر کی ہے کہ بہترین تفتیشی ماہرین پر مشتمل ایک بااختیار ٹیم تشکیل دی جائے، جو آتشزدگی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات جاننے اور اس کے سد باب کے لیے اپنی تجاویز پیش کرے۔

تازہ ترین
تازہ ترین