کراچی میں نسلہ ٹاور کے باہر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا، جبکہ مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کردی۔
نسلہ ٹاور کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرہن کو سڑک پر جانے سے روکا گیا، مظاہرین کو روکنے کے لئے شیلنگ بھی کی گئی ہے۔
بلڈرز کی جانب سے نسلہ ٹاور مسمار کرنے کے کام کو رکوانے کی کوشش کی گئی، مظاہرے کے باعث شاہراہ فیصل پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔
مظاہرین کو روکنے کےلیے پولیس اور رینجرز کی نفری نسلہ ٹاور پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ کراچی میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام جاری ہے اطراف کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں انتظامیہ اور بڑی تعداد میں مزدور عمارت کو گرا رہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام تیزی سے جاری ہے، انتظامیہ کی جانب سے پہلے مرحلے میں نسلہ ٹاور کی دیواریں گرائی جارہی ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور کے ہر فلور پر مزدور موجود ہیں جو تیزی سے کام کر رہے ہیں جبکہ نسلہ ٹاور کے اطراف کے تمام روڈ ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیئے گئے ہیں۔
پولیس، رینجرز اور ٹریفک پولیس نسلہ ٹاور کے اطراف تعینات ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور آپریشن کے باعث شاہراہ فیصل سے شاہراہ قائدین جانے والی سڑک بند ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرکے شاہراہ فیصل پر ٹریفک کی روانی کو بحال کردیاگیا۔
اس موقع پر ضلعی انتظامیہ، انسداد تجاوزات کا عملہ ،رینجرز اور پولیس کی نفری موقع بھی موجود ہے۔
سپریم کورٹ حافظ نعیم پر برہم، جانے کا حکم
اس سے قبل سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کی جانب سے نسلہ ٹاور کے متاثرین کیلئے معاوضے کا آرڈر کرنے کی بات پر چھاڑ پلادی ، ریمارکس میں کہا کہ آپ کو اس عمارت میں کیا دلچسپی ہے، آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت جاری ہے ، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے استدعا کی کہ سر سندھ حکومت کو نسلہ ٹاور متاثرین کیلئے معاوضے کا آرڈر کر دیں، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہاں کوئی سیاست نہیں چلے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کو اس عمارت میں کیا دلچسپی ہے، کیا بات کر رہے ہیں، آپ کو ابھی توہین عدالت کا نوٹس دے دیں گے۔
جسٹس قاضی امین نے حافظ نعیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سنا نہیں مائی لارڈ نے کیا کہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کورٹ روم میں کسی کو سیاست کی اجازت نہیں ہے، آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ یہ بلڈنگ نیچے سے گرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے، کب تک عمارت کو گرانے کا عمل مکمل ہوگا اس پر کمشنر کراچی نے بتایا کہ کوئی ٹائم نہیں دے سکتے ہیں، 200 لوگ کام کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 400 لوگوں کو لگائیں اور عمارت کو گرائیں۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور کی عمارت ایک ہفتے میں گرا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔