بھارت کا سیکولرازم ابتداء ہی سے ہندو توا کا شکار رہا۔ مذہبی جنونیت اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ توڑتی رہی ہے ۔اس انتہاء پسندی کی زد میں مسلم اقلیت توآتی ہی رہی ہے لیکن سکھ، عیسائی اور دیگر اقلیتیں بھی ظلم کا شکار رہیں۔ اس نے کھیلوں کے حوالے سے بھی اپنی پالیسی پاکستان کے خلاف متنازع بنا رکھی ہے، پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکاری ہے۔
پاکستان اور بھارت اگر ہاکی کے میدان میں ایک دوسرے سے ماضی کی طرح نبر آزما ہوتو ہم یورپ کی بالادستی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، پاکستان کی جونیئر ہاکی ٹیم ان دنوں بھارت میں جونیئر ورلڈ کپ میں ایکشن میں ہے، پاکستان اور بھارت اگر دیگر کھیلوں میں بھی ایک دوسرے کے مد مقابل ہو تو یقینی طور پر کھیل کے شعبے میں ہم دوسرے ممالک سے آگے نکل سکتے ہیں،بھارت کے سنجیدہ حلقوں کو اب فکری بالغ نظری کاثبوت دینا ہوگا تاکہ خطے کے امن کو خطرات سے محفوظ رکھاجاسکے۔
موجودہ حالات کے تناظر میں " اسپورٹس ڈپلومیسی" بہترین حل ثابت ہوسکتا ہے۔1987میں جب پاک بھارت جنگ کے خطرات منڈلارہے تھے اس وقت بھارتی ریاست جے پور میں کرکٹ ٹیسٹ میچ کا انعقاد ہوا جو دونوں ٹیموں کے مابین ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا۔ اس وقت کے پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرکٹ میچ کو دیکھنے کا فیصلہ کرکے "اسپورٹس ڈپلومیسی ـ "متعارف کروائی۔
مہارانی جے پور کے رام باغ پیلس میں جو اس وقت تک پاکستان ہوٹل میں تبدیل ہوچکا تھا صدرپاکستان جنرل ضیاء الحق نے قیام کیا اور کرکٹ میچ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دونوں ملکوں میں موجودتناؤ کی اس کیفیت کو کم کیا۔ اس کے اگلے سال کشمیر میں انڈین ہاکی فیڈریشن کی منظوری اور جموں وکشمیر ہاکی ایسوسی ایشن اور کشمیروانڈرزہاکی کلب کے اشتراک سے پولوگراؤنڈ اور بخشی اسٹیڈیم سری نگر میں " آل انڈیااندراگاندھی گولڈکپ" منعقد ہوا۔
جس میں مختلف محکموں کی 34 ٹیموں نے شرکت کی۔ اس ٹورنامنٹ کی فاتح ایئرانڈیاتھی۔ 4 سے21 جولائی 1988 ء تک جاری رہنے والے اس ٹورنامنٹ کی مناسبت سےایک مجلہ بھی شائع کیا گیا۔ جس کے سرورق پر آنجہانی وزیراعظم اندرا گاندھی کی تصویر کے ساتھ ان کا ایک تاریخی پیغام بھی شائع ہوا۔ جس کے الفاظ کچھ یوں تھے۔"آؤ خون نہ بہائیں، آؤ نفرتیں بہادیں"سابق پاکستانی صدر جنرل ضیاء الحق کے متعارف کردہ ـ" اسپورٹس ڈپلومیسی" اور آنجہانی بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی کے مذکورہ الفاظ نفرت وتعصب میں ڈوبے نریندرمودی اور ان کے حواریوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ امن وآشتی کی طرف لوٹ آؤ، اسپورٹس ڈپلومیسی" کا ایک اور موقع قدرت نے بھونیشورمیں منعقد ہ عالمی جونیئرہاکی کپ کی صورت دے دیا۔