پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور بنگلہ دیش کی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور جس وقت آپ یہ سطور پڑ ھ رہے ہوں گے چٹاگانگ میں پہلے ٹیسٹ کا بھی نتیجہ آچکا ہوگا۔بابر اعظم کی قیادت میں اس فارمیٹ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم مسلسل اچھی کارکردگی دکھارہی ہے۔ہرشخص کریڈٹ بابر اعظم، کھلاڑیوں اور کوچز کو دے رہا تھا ایسے میں چیف سلیکٹر محمد وسیم کو سوشل میڈیا پر آکر یہ یاد دلانا پڑا کہ ان کا بھی ان فتوحات میں کوئی کردار ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل محمد وسیم کو اپنی سلیکشن کی وجہ سے شدید تنقید کا سامناکرناپڑابالآخر ٹیم تبدیل کردگئی ۔ محمد وسیم نے سوشل میڈیا پر پاکستان ٹیم کی ٹی ٹوئنٹی کی کارکردگی اور کھلاڑیوں کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میچ ونرز پر مشتمل پاکستان ٹیم پر مجھے فخر ہے،پاکستان زندہ باد،محمد وسیم کے مطابق پاکستان نے 2021 میں 26 میں سے 17میچ جیتے چھ میں شکست کا سامنا کیا، تین کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔جنوبی افریقا نے23میں 15اور نیوزی لینڈ نے23میں سے 13جیتے دس میں اسے شکست ہوئی۔
بلاشبہ اس فارمیٹ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی بہت اچھی ہے لیکن پاکستان ٹیم ایک وقت میں سیٹ تھی اور سرفراز احمد اور مکی آرتھر کو تبدیل کرکے ٹیم کو پہلا بڑا دھچکا پہنچا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کی غیر معمولی کارکردگی کا ہر کوئی کریڈٹ لینے کی کوشش کررہا ہے۔
دوسری جانب ڈومیسٹک کرکٹ میں اوپر تلے ہونے والی بداتنظامی رمیز راجا اور پی سی بی انتظامیہ کے لئے چیلنج ہے۔پاکستان کرکٹ کے سسٹم کو مثالی بنانے اور اسے آسٹریلوی طرز پر لانے کے دعو ے ہورہے تھے لیکن تین سالوں میں سیاہ سفید کے مالک رہنے والے اب اپنے سوٹ کیسوں کے ساتھ بیرون ملک جا چکے ہیں۔ ان کے قصیدے پڑھنے والے یوٹیوبرز اب منہ چھپا رہے ہیں۔ رمیز راجا کو اس گند کو ہنگامی بنیادوں پر صاف کرنا ہوگا۔پاکستان کرکٹ سے جانے والے یہ کہہ کر گئے کہ انہوں نے استعفی دے دیا ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔کہا یہ جاتا ہے کہ ان سے استعفے طلب کئے گئے تھے۔
نیوزی لینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر گرانٹ بریڈ برن بھی ان میں شامل تھے جنہیں بلا کر رخصت کیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ اور نیوز ی لینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر گرانٹ بریڈ برن نےنجی مصروفیات کی وجہ سے عہدہ چھوڑ دیا ہےلیکن جنگ کی تحقیق کے مطابق گرانٹ بریڈ برن سے چیئرمین رمیز راجا نے استعفی مانگا تھا جس کے بعد وہ خاموشی سے استعفی دے کر وطن واپس چلے گئے۔
انہوں نے از خود استعفی نہیں دیا تھا۔ 15اکتوبر کوپی سی بی نے میڈیا ریلیز میں دعو ی کیا تھا کہ گرانٹ بریڈ برن نے مکمل دلجمعی کے ساتھ پاکستان کرکٹ کی خدمت کی۔ اس دوران انہوں نے بھرپور قوت سے مختلف آئیڈیاز پیش کیے،گرانٹ بریڈ برن نے دعو ی کیا تھا کہ میری اہلیہ اور تینوں بچوں نے بھی بہت قربانیاں دیں۔ کوویڈ 19 کے دوران ان کے لیے پاکستان کا سفر کرنا مشکل تھا. لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اب ان کے لیے اپنی فیملی کو ترجیح دینے اور کوچنگ کے نئے مواقع تلاش کرنے کا وقت ہے۔
رمیز راجا قومی ہائی پرفارمنس کی کارکردگی سے خوش نہیں ۔انہوں نے گرانٹ بریڈ برن کو بلا کر کہا کہ پی سی بی کو ان کی خدمات درکار نہیں ۔گرانٹ نے ستمبر 2018 سے جون 2020 تک قومی کرکٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ کی حیثیت سے کام کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ کا عہدہ سنبھالا۔ قومی ہائی پرفارمنس سینٹر کی کارکردگی سے رمیز راجا مطمین نہیں ۔سابق انتظامیہ نے مختلف عہدوں پر من پسند لوگوں کا تقرر کیا۔فیلڈنگ کوچ عتیق الزماں دو ماہ سے مانچسٹر میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ تھے۔
بولنگ کوچ محمد زاہد استعفی دے کر انگلینڈ جا چکے ہیں۔ ثقلین مشتاق پاکستان ٹیم کے ساتھ منسلک ہیں۔ ڈائریکٹر ندیم خان نے نامسائد حالات کے باوجود قومی سیزن کامیابی سے کرایا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رمیز راجا کئی کوچز کو فارغ کرکے ایچ پی سی کی تنظیم نو کرنا چاہتے ہیں۔ قومی ہائی پرفارمنس سینٹر کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کیوں کہ ماضی کے حکام نے قومی اکیڈمی کے سسٹم کو بدلنے کے لئے انگلینڈ سے ایک ماہر کو ہزاروں پاونڈ دئیے ۔
ان ہی تجاویز پر قومی اکیڈمی کو ہائی پرفارمنس سینٹر میں تبدیل کردیا گیا۔ اسی دوران مدثر نذر پر الزامات لگا کر انہیں بھی فارغ کیا گیا۔مدثر نذر عمران خان کے قریبی دوست ہونے کے باوجود خاموشی سے انگلینڈ چلے گئے اب دبئی کی آئی سی سی اکیڈمی میں ذمے داریاں نبھارہے ہیں۔ مدثر نذر، سبحان احمد،ہارون رشید، نائیلہ بھٹی اور کئی بڑے ناموں کو پی سی بی سے فارغ کیا گیا لیکن ان کی جگہلینے والوں کا انجام بھی اچھا نہ ہوسکا۔
پی سی بی کے اعداد شمار بتاتے ہیں کہ احسان مانی نے تین سال میں 3 کروڑ، 61 لاکھ، 63 ہزار 835 روپے خرچ کیے۔سب سے زیادہ رقم رہائش کی مد میں موصول کئے۔ احسان مانی نے رہائش کے لیے 1 کروڑ، 23 لاکھ، 53 ہزار روپے سے زائد خرچ کیے جبکہ غیر ملکی دوروں پر ایک کروڑ 5 لاکھ 75 ہزار کا خرچہ آیا۔ انہوں نے ملکی سفر پراحسان مانی نے 54 لاکھ، 27 ہزار 678 روپےخرچ کیے۔پی سی بی کی جانب سے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کے ستمبر کے اخراجات بھی جاری کر دئیے ہیں۔
انہوں نےایک لاکھ 50 پچاس ہزار 424 روپے خرچ کیے ہیں۔یہ رقم ان کا استحقاق تھا ،رمیز راجہ قائد اعظم ٹرافی میں ہونے والی بد انتظامیوں پر ایکشن لیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ سے چھٹی لے کر انتظامیہ کی اجازت کے بغیر ابوظبی ٹی ٹین لیگ میں کوچنگ کرنے والے ٹیسٹ کرکٹر اور بلوچستان کے ہیڈ کوچ فیصل اقبال کے خلاف انضباطی کارروائی کی جارہی ۔ غیر ملکی لیگ میں فیصل اقبال ناردرن وارئیرز کے کوچ ہیں ۔
فیصل اقبال کے خلاف پی سی بی کی جانب سے سخت کارروائی ہو گی ۔فیصل اقبال کے خلاف کھلاڑیوں سے لڑائی کے تنازع کی تحقیقات پہلے ہی ہورہی ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ فیصل اقبال نے این او سی کے بغیر غیر ملکی لیگ میں کوچنگ کا معاہدہ کیا ہے پھر وہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی اجازت کے بغیر بیرون ملک چلے گئے ، اس لئے ان کے خلاف تحقیقات جاری ہے ۔
واضع رہے کہ بلوچستان کے کھلاڑی حارث سہیل نے ان سے بدتمیزی اور نازیبا الفاظ استعمال کیا تھا ، جس کے بعد وہ چھٹیوں پر چلے گئے تھے۔حارث سہیل ،عمران بٹ اور دیگر کھلاڑیوں نے فیصل اقبال کے رویے کی شکایت کی تھی۔فیصل اقبال قائد اعظم ٹرافی میں بلوچستان کی کوچنگ کر رہے تھے ۔فیصل اقبال کے ٹیم کےسنیئر کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں تھے ۔فیصل اقبال نے چھٹیاں لیں اور ٹی ٹین لیگ سے منسلک ہو گئے۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ معاہدے کا بتایا اور نہ بیرون ملک جانے کے لئے این او سی حاصل کیا۔جبکہ فیصل اقبال کو گالیاں دینے پر حارث سہیل اور دیگر کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں سینٹرل پنجاب کے کھلاڑی پورے نہ ہونے پر فیلڈنگ کوچ ہمایوں فرحت نے بارہویں کھلاڑی کے فرائض انجام دیئے۔پی سی بی نے تصدیق کی ہے کہ اسٹیٹ بینک گراونڈ کراچی میں سینٹرل کے کھلاڑی احمد شہزاد طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے گراونڈ نہیں آئے۔ان کا پیٹ خراب تھا۔ایک فاسٹ بولر زخمی تھا ۔
جبکہ قاسم اکرم سمیت دو کھلاڑیوں کو قومی انڈر19کیمپ میں طلب کر لیا گیا۔چوں کہ ہر ٹیم کو14کھلاڑیوں کی خدمات حاصل ہوتی ہیں اس لئے ہمایوں فرحت سے بارہویں کھلاڑی کی خدمات لی گئیں۔سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن میں شان مسعود کے ساتھ جو ہورہا ہے اس بارے میں تلخ حقائق ہیں۔ایک ایسا کھلاڑی جو ایک وقت میں ٹیسٹ ٹیم کا مستقل رکن تھا اور پاکستان کے کپتانی کا امیدوار قرار دیا جارہا تھا لیکن شان مسعود کا نام سندھ کی قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم سےنکال دیا گیا ۔
باسط علی اور سرفراز احمد کی مرضی کے بغیر انہیں بہن کے انتقال کے باوجود آخری وقت میں کھلانے سے منع کردیا گیا پھر انہوں نے بہن کے انتقال کے بعد چند ہفتوں کا بریک لیا جب وہ واپس آئے تو اوپنرز احسان علی اور خرم منظور سیٹ ہوچکے تھے لیکن انہیں بارہ کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔یہ اور اس جیسی بہت ساری کہانیاں قومی فرسٹ کلاس سسٹم کا مذاق اڑا رہی ہیں۔
کھلاڑی ،کوچز کے رویے سے پریشان ہیں، کوچز کو کھلاڑیوں سے شکایات ہیں۔پی سی بی کو گند صاف کرنے کے لئے جلدی کرنا ہوگی ورنہ ہم آسٹریلوی سسٹم کو اپناتے اپناتےاپنے سسٹم کو بھی تباہ کردیں گے۔رمیز راجا ہمیشہ فرنٹ فٹ کے اچھے بیٹر رہے ہیں یہاں بھی انہیں فرنٹ فٹ پر آکر فیصلے کرنے ہوں گے۔