اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) تمباکونوشی پاکستان میں 170,000 اموات اور 615 ارب روپے کے معاشی نقصان کی ذمہ دار ہے، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے ز یر انتظام" تمباکوکے نقصانات کے حوالے سے نیشنل ڈائیلاگ کا اہتمام کیا گیا، جس کی مہمان خصوصی ممبران قومی اسمبلی ڈاکٹرنوشین حامد اورعظمیٰ ریاض تھیں۔ طبی ماہر پروفیسر ڈاکٹرکرنل (ر) شکیل احمدمرزانے کہاکہ تمباکو کا استعمال انسان کی صحت پرمنفی اثرات ڈالتاہے۔ عمرصدیق نے بتایاکہ تمباکوکی وجہ سے ہرسال 170,000اموات ہوتی ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر این سی ڈیز اور ٹوبیکو کنٹرول ڈاکٹر ثمرہ مظہر نےکہاکہ حکومت سنجیدگی سے تمباکوسے متعلقہ پالیسی پرکام کررہی ہے۔ وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری غیر قانونی تجارت کے بارے میں غلط اعدادو شمارپیش کرتی ہے تاکہ ٹیکس میں اضافہ نہ کیا جاسکے۔ چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ افشاں تحسین باجوہ نے کہاکہ تمباکوانڈسٹری کے راغب کرنے کی وجہ سے روزانہ سکول جانے والے 1200بچے تمباکونوشی شروع کرتے ہیں۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہاکہ نوجوان نسل تمباکونوشی کوبطورفیشن شروع کرتی ہے،جوان کے لئے مضرصحت ہے،اس کے لئے قانون سازی ضروری ہے۔ ممبر قومی اسمبلی عظمیٰ ریاض نے کہاکہ تمباکوکی وجہ سے ہرسال ایک لاکھ سترہزار اموات قابل تشویش امر ہے۔ پناہ کے صدر میجر(ر) مسعود الرحمن کیانی نے کہاکہ آج کے ڈائیلاگ کے انعقادکامقصد ماہرین کی رائے کی روشنی میں قانون سازی کی راہ ہموارکرناہے ۔ پروفیسرڈاکٹرواجد علی خان نے ماہرین کی آراء پرمشتمل سمری پیش کی۔پناہ کے جنرل سیکرٹری ثناء اللہ گھمن نے کہاکہ تمباکوہرسال لاکھوں افراد کوموت کے گھاٹ اتارتا ہے،جو دل،کینسر سمیت دیگرمہلک امراض کی بڑی وجہ ہے۔