• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کی اسٹاک مارکیٹ جمعرات کے روز شدید مندی کی لپیٹ میں رہی اور 2135 پوائنٹس کی کمی سے انڈیکس43234 پر آگیا۔ سرمایہ کاروں کے 332.27ارب روپے ڈوب گئے اور روپیہ جو مسلسل گراوٹ کا شکار ہے انٹر بنک میں ڈالر مزید 1.2اور اوپن مارکیٹ میں 1.3روپے بڑھنے کے بعد 177.8روپے کا ہوگیا جس سے غیر ملکی قرضوں کی مالیت میں 23سو ارب روپے کا اضافہ ہو گیا۔ سونا عالمی مارکیٹ میں سستا لیکن پاکستان میں 850روپے فی تولہ مزید مہنگا ہو گیا۔ اقتصادی ماہرین اس صورتحال کو عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی کی گرتی قیمتوں اور کورونا کی نئی قسم کے خوف کی وجہ قرار دے رہے ہیں جس کے عالمی بازار حصص پر بھی گہرے اثرات رونما ہورہے ہیں تاہم پاکستان میں اس تشویشناک صورتحال کے پیچھے برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں مسلسل اضافہ سے پیدا شدہ تجارتی خسارے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ دنوںحکومت نے شرح سود میں اچانک اضافے کے علاوہ پورے سال کیلئے آٹھ سے نو ارب ڈالر خسارے کا تخمینہ لگایا تھا جورواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں ہی پانچ ارب ڈالر سے اوپر چلا گیا جس نے مزید خدشات پیدا کر دیئے ہیں کہ کہیں پورے سال کا تجارتی خسارہ 15ارب ڈالر سے بھی تجاوز نہ کر جائے۔ اگر ایسا ہوگیا تو ملک میں ڈالر کا مسئلہ مزید شدت کی طرف بڑھے گا۔ جس سے روپے کا مزید گرنا اور مہنگائی در مہنگائی یقینی ہے۔ مقامی حلقوں کے مطابق ریکارڈ تجارتی خسارے، افراط زر اور مختلف سیکٹرز کو حاصل سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کے ساتھ دیگر منفی خبروں کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں ایسی مندی دیکھنے میں آئی۔ اس دوران سرمایہ کاروں نے سرمائے کے انخلا کے لئے بڑے پیمانے پر فروخت کی جس سے بحرانی کیفیت پیدا ہوئی اور ایک موقع پر 100انڈیکس 2282پوائنٹس کی کمی سے43087 تک گر گیا۔ اختتام سے پہلے معمولی بہتری سے کے ایس ای100 انڈیکس 2134.99 پوائنٹس کی کمی سے 45369.14پوانٹس سے کم ہو کر 43234.15پر آکر بند ہوگیا۔ کے ایس ای30 انڈیکس بھی 877.90پوائنٹس کی کمی سے 17575.86پوائنٹس سے کم ہو کر 16697.96ہوگیا اور آل شیئر انڈیکس 1324.99پوائنٹس کی کمی سے 30953.66پوائنٹس سے کم ہو کر 29628.67پر آگیا۔ زبردست مندی سے مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت 332ارب 26کروڑ 74لاکھ 75ہزار کی کمی سے 7418ارب 63کروڑ 11لاکھ 11ہزار روپے پر آگئی۔ اس پیمانے پر حالیہ صورتحال کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ میں چوتھی بڑی تاریخ ساز مندی قرار دیا جارہا ہے۔ اس سے قبل 11مارچ 2017کو کے ایس ای 100انڈیکس میں 2153پوائنٹس کی پہلی بڑی مندی آئی تھی۔ 16 مارچ2020 کو 100 انڈیکس میں 2375 پوائنٹس کی دوسری اسی طرح 18 مارچ2020 کو 2201 پوائنٹس کی تیسری مندی ریکارڈ کی گئی تھی۔ سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے خیال ظاہر کیا ہے کہ درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی مسلسل گراوٹ سے ملک میں ان کی درآمدی لاگت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جس کا درآمد کنندگان پر نفسیاتی اثر پڑتا ہے۔ حکومت کو یہ صورتحال کنٹرول کرنی پڑے گی اور اسٹیٹ بنک کو اس عمل میں شامل ہونا پڑے گا تاہم خدشہ یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ رجحان اگر برقرار رہا تو اس سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ سولہ سترہ ارب ڈالر سے بڑھ سکتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ اور اس کے پس پردہ موجودہ عوامل اپنی جگہ ایک تلخ حقیقت ہیں تاہم یہ بات بھی ملحوظ رہنی چاہئے کہ سٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھائو آتارہتا ہے۔ ماضی میں اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے رہے صورتحال میں بہتری کے تناظر میں حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے جس کے سٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔

تازہ ترین