• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اومی کرون، برطانیہ میں کرسمس تہوار کو محدود کرنے کے خدشات بڑھ گئے،عوام میں بے چینی

راچڈیل(ہارون مرزا) کورونا وائرس کی نئی شکل کے بعد آنے کے باعث مذہبی تہوار کرسمس کو محدود کرنے کے خدشات گہرے ہونے لگے ہیں جبکہ سائنسدانوں نے دمہ کے مرض میں مبتلا بچوں کی فوری طور پر کورونا سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کرانے کا مشورہ دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میںاومی کرون کی موجودگی کی تصدیق ہونے بعد مذہبی تہوار کرسمس کو محدود کرنے کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے ۔کاروباری حکومتی وزیر نے او می کرون کے پیش نظر کرسمس کے موقع پر چار یاپانچ لوگوں تک کرسمس پارٹیاں محدود رکھنے کو سمجھداری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مختاط رویہ صحت کی ضمانت ہوگا۔بڑی کمپنیاں اپنے عملے کی کرسمس پارٹیوں کو منسوخ کرنے پر غور کر سکتی ہیں‘ دوسری طرف پب ‘ ریستوران اور کلب مالکان کا کہنا ہے کہ اومی کرون پھیلنےکے خدشے کے پیش نظر اقدامات ان کے منصوبوں کوسبوتاژ کر سکتے ہیں انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے سائنس جارج فری مین نے انکشاف کیا ہے کہ وہ رواں ماہ اپنے پروگرام کو منسوخ کر رہے ہیں محدود پیمانے پر تقریبات انفیکشن کے پھیلائو کو روکنے میں معاون ثابت ہوں گے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ سب سے بہترین پارٹی نہیں ہوگا۔ مسٹر فری مین وہ پانچویں وزیر ہیں جنہوں نے کرسمس پارٹیوں کے بارے میں مختلف مشورے دئےہیںدوسری طرف وزیراعظم بورس جانسن نے اصرار کیا ہے کہ اس سال کرسمس پروگراموں کو منسوخ کرنے کی ضرورت نہیں ہے لوگوں اپنی زندگی بھر پور طریقے سے گزارنی چاہیے انہیں یقین ہے کہ یہ کرسمس گزشتہ سال سے بہتر ہوگا۔سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے شعبہ مہمان نوازی کے مالکان کی طر ف سے پارٹیوں میں آنے والے افراد کیلئے کوویڈ ٹیسٹ لینے کی تاکید کے بعد اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیاں غیر ضروری ہوں گی تاہم لوگوں کو چہرے پر ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔ وزیر صحت گیلین کیگن نے بھی اس امر پر زور دیا ہے کہ لوگ اپنے کرسمس پارٹیوں کو مختاط انداز میں جاری رکھیں تاہم اومی کرون کی تصدیق اور برطانیہ کی طرف سے مختلف ممالک کیلئے نئی پابندیوں کے بعد عوام بے چین اور تحفظات کا شکار ہیں عوام میں یہ افراتفری اور بے چینی اس وقت تقویت اختیار کر گئی جب یو کے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) کے سربراہ ڈاکٹر جینی ہیری نے کہا کہ لوگوں کو دسمبر میں سماجی تعلقات کو محدود کرنا چاہیے اس سے ٹوری ایم پیز نے بھی شکوک وشبہات کااظہار کیا ہے جارج فری مین کا ماننا ہے کہ حالات کاروبار کی نوعیت پر منحصر ہیں چھوٹے کاروباری اداروں کیلئے چار یا پانچ افراد کے عملہ کے ایک ساتھ کام کرنے ‘ یا کرسمس پارٹی کیلئے اکٹھے ہونے میں کوئی حرج نہیں مگر بعض کمپنیا ں دنیا بھر سے سینکڑوں لوگوں کو بڑی پارٹیوں میں لا سکتی ہیں جو کسی صورت مناسب نہیں اس لیے وہ حالات کے مطابق فیصلہ سازی کیلئے مختلف پہلوئوں پر غور کر رہے ہیں کوریگن کے مے فیئر کے شیف/سرپرست رچرڈ کوریگن نے کہایہ وہ کرسمس تھا جو ہمیں معاشی طو رپر بچانے والا تھاتاہم حالات معمول کے کاروبار کی طرف نہیں جا رہے اپریل تک مہمان نوازی کا شعبہ بحران کا شکار ہو سکتا ہے بروٹو کے رسل نارمن کا کہنا ہے کہ صارفین اس امر کو لیکر سخت الجھن کا شکا رہیں کہ انہیں کرسمس پر ماسک پہننا چاہیے یا نہیں‘ وہ بے چین اور حکومتی رہنمائی کے منتظر ہیںتجارتی ادارے یو کے ہاسپیٹلیٹی کی چیف ایگزیکٹو کیٹ نکولس نے کہا کہ وزراء کے تبصروں سے ان کے کاروبار پر سنگین مالی اثرات مرتب ہوں گے لگتا ہے کہ آپ ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال کو دیکھ رہے ہیںفیڈریشن آف سمال بزنسز کے قومی چیئرمین مائیک چیری نے بھی حکومت سے وضاحت جاری کرنیکا مطالبہ کیا ہے ۔دوسری جانب سائنسدانوں نے دمہ کے مرض میں مبتلا بچوں کو فوری طور پر کورونا جابز لگانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں داخل ہو نے والے بچوں میں وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات صحت مند بچوں کے مقابلے میں 6گنا زیادہ ہوتے ہیں اسکاٹ لینڈ میں ساڑھے 7لاکھ بچوں پر کی گئی ایک بڑی تحقیق کی روشنی میں محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ کمزور قوت مدافعت کا شکار دمہ کے شکار ایک لاکھ نوجوانوں میں سے 548 کو کورونا وائرس کے ساتھ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ اعداد و شمار کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد دیگر عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے جو کوویڈ کے خطرے کو بڑھاتے ہیں پر محققین نے کہا کہ ان کے ہسپتال میں داخل ہونے کے امکانات چھ گنا زیادہ ہیں۔ایڈنبرا یونیورسٹی کی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ پانچ سال یا اس سے زیادہ عمر کے دمہ کی بیماری کا شکار ایک لاکھ سے زائد بچوں کیلئے جابز کو بڑھانا چاہیے۔ برطانیہ میں فی الحال 12 سال سے کم عمر کے کسی بھی بچے کے لیے ویکسین منظور نہیں کی جاتی ہیں چاہے وہ دمے کے مرض کا ہی شکار کیوں نہ ہونمبر 10 کے ویکسین ایڈوائزر نے محققین کی تحقیق میں سامنے آنے والے خطرات کو دیکھتے ہوئے ان کی تجویز پر اقدام کی منظوری کی حمایت کی ہے ۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شدید دمہ کا شکار بچوں کیلئے کورونا وائر س کا مجموعی خطرہ کم تھا تحقیق میں شامل 380میں سے ایک شخص ہسپتال میں داخل تھا مگر متاثر ہو نے والے کے بعد ایسے بچوں میںنقصانات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دمہ ایک طویل مدتی بچپن کی عام حالتوں میں سے ایک ہے جس سے برطانیہ میں 1.1 ملین اور امریکہ میں 6.8 ملین بچے متاثر ہوتے ہیں۔محققین نے مارچ 2020 اور جولائی 2021 کے درمیان ا سکاٹ لینڈ میں پانچ سے 17 سال کی عمر کے افراد میں کوویڈ ہسپتال میں داخل ہونے کی جانچ کے لیے ایک قومی ڈیٹا بیس کا استعمال کیا۔یہ مطالعہ جوائنٹ کمیٹی آن ویکسی نیشن اینڈ امیونائزیشن کی جانب سے دی گئی درخواست کے جواب میں کیا گیا تاکہ دمہ کے بے قابو بچوں میں کوویڈہسپتال میں داخلے کے خطرے کی تحقیقات کی جا سکیں۔برطانیہ میں تمام کوویڈ کیسز میں سے تقریباً 10 فیصد سکول جا نے والے بچوں میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔محققین نے کہا ہے کہ بچوں کو ویکسین لگانے کے خطرات اور فوائد کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ویکسین کی محدود فراہمی کے خدشات کا مطلب یہ ہے کہ یہ موثر طریقے سے تعین کرنا ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے سے کن گروپوں کو فائدہ ہو سکتا ہے ۔مجموعی طور پر 752,867 بچے تجزیہ میں شامل تھے اور 63,463 یقینی(8.4 فیصد) کو دمہ کا مرض لاحق تھا4ہزار339نے صرف 15ماہ کی مدت میں مثبت تجربہ کیا 1.5فیصد بچے متاثر ہو کر ہسپتالوں میں داخل ہوئے۔
تازہ ترین