• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کو فلور ملز کو ایکسپورٹ انڈسٹری بنانے کا وعدہ پورا کرنا ہوگا، وائس چیئرمین فلور ملز

اسلام آباد (حنیف خالد) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملنگ انڈسٹری کو ایکسپورٹ انڈسٹری بنانے کا وعدہ پورا کریں۔ اسکے نتیجے میں ملنگ انڈسٹری ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس افغانستان‘ وسطی ایشیائی ریاستوں‘ سری لنکا‘ دوبئی‘ جنوبی افریقہ کو گندم کی مصنوعات برآمد کر کے اربوں روپے کا زر مبادلہ قومی خزانے میں جمع کرایا کریگی۔ اس انڈسٹری کیلئے پہلے ہی پورے پاکستان میں انفراسٹرکچر ڈیڑھ ہزار فلور ملوں کی شکل میں موجود ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے 22اپریل2021ء کو پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے وفد کے ساتھ ملاقات میں اپنا وعدہ جو گندم کی درآمد کا تھا‘ وہ اگست میں ہی پورا کر دیا اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے 15لاکھ ٹن گندم درآمد کر دی لیکن انکی ٹیم کے ارکان نے آج تک ملنگ انڈسٹری کی درآمدی گندم سے آٹا‘ میدہ‘ فائن‘ سوجی‘ چوکر وغیرہ کی برآمد کا کوئی میکنزم نہیں دیا۔ عاطف ندیم مرزا نے جنگ کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کے مطابق دو کروڑ اسی لاکھ ٹن گندم پیدا ہوئی ہے جو ہماری ضرورت کیلئے کافی ہے‘ ہمیں مزید گندم درآمد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں لیکن وزیراعظم عمران خان نے وعدے کے مطابق 15لاکھ ٹن گندم درآمد کی مگر تاحال وفاقی مشیر تجارت رزاق دائود‘ وفاقی وزراء خسرو بختیار‘ شوکت ترین‘ سید فخر امام اور ان کے وفاقی سیکرٹری صاحبان نے وزیراعظم کی دوٹوک ہدایات کے باوجود ملنگ انڈسٹری کو ویلیو ایڈڈ گندم کی مصنوعات برآمد کرنے کیلئے لائحہ عمل نہیں بنایا۔ اُنہوں نے کہا کہ برادر ملک ترکی کے پاس فاضل گندم نہیں ہے مگر وہ گندم امپورٹ کر کے آٹا‘ میدہ‘ فائن‘ سوجی‘ چوکر کروڑوں ڈالرز کا یورپی ممالک کو مسلسل برآمد کرتا چلا آ رہا ہے اور اس سے ترکی کے زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان کی نسبت کئی گنا زیادہ ہیں۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب برانچ کے وائس چیئرمین عاطف ندیم مرزا نے بتایا کہ حکومت صرف امپورٹ کی اجازت دے‘ گندم ہم اپنے پیسے سے امپورٹ کریں گے‘ ملک کے اندر ملنگ انڈسٹری کا انفراسٹرکچر موجود ہے‘ ڈیڑھ ہزار سے زائد فلور ملیں جن میں ترکی‘ جرمنی سے درآمد شدہ فلور ملیں شامل ہیں ان سب کے ذریعے ہم تیس چالیس فیصد ویلیو ایڈیشن کر کے درآمدی گندم کی مصنوعات کو برآمد کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2006ء میں پاکستان‘ افغانستان‘ سری لنکا‘ دوبئی‘ جنوبی افریقہ کو گندم کی مصنوعات برآمد کرتا رہا۔ عمران خان کے موجودہ دور حکومت میں وہ فلور ملیں جو جزوی طور پر چل رہی تھیں وہ پوری طرح چل رہی ہیں‘ جو بند پڑی تھیں وہ بھی گندم کی مصنوعات بنانے لگی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان 22اپریل 2021ء کی فیصلہ کن میٹنگ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے متعلقہ وزراء سیکرٹریوں اداروں کو فی الفور متحرک کریں تاکہ ملنگ انڈسٹری قومی معیشت میں اپنا قرار واقعی کردار ادا کرسکے۔

تازہ ترین