• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دو نہایت اہم اور دونوں کیلئے فائدہ مند معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جن پر عملدرآمد سے نہ صرف سعودی عرب میں ہنر مند پاکستانیوں کیلئے روزگار کے نئے دروازے کھلیں گے بلکہ اس برادر اسلامی ملک سے پاکستان کیلئے ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جو معاشی بحران کے شکار وطن عزیز کی مشکلات کم کرنے میں مدد دے گا۔ معاہدوں کی رو سے سعودی عرب میں کام کے خواہش مند پاکستانیوں کی ریکروٹمنٹ کے زیادہ مواقعے مہیا کرنے کیلئے ان کی پیشہ ورانہ مہارت کی تصدیق و توثیق کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔ معاہدوں کا مقصد پاکستان سے تربیت یافتہ ہنرمند افرادی قوت کی برآمد کو قواعد و ضوابط کا پابند بنانا ہے۔ اس سے سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی ورکروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ڈھانچہ جاتی تنازعات حل کرنے میں مدد ملے گی اور ریکروٹمنٹ افسروں، کمپنیوں اور ایجنسیوں کے خلاف بھی ضابطے کی خلاف ورزی پر قانونی چارہ جوئی کی جا سکے گی۔ معاہدوں پر وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، شفقت محمود کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دستخط ہوئے جو بیرون ملک پاکستانی افرادی قوت کیلئے روزگار کے مواقعے بڑھانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے ہنرمند پاکستانیوں کی پیشہ ورانہ مہارت کی مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت تصدیق اور ٹریننگ کی اسناد کے حوالے سے دور رس اہمیت کے حامل ہیں۔ سعودی عرب نے اپنی لیبر مارکیٹ کو منضبط بنانے کیلئے یکم جولائی 2021سے جو طریق کار نافذ کیا ہے اس کی رو سے پاکسانی ورکروں کیلئے ضروری ہے کہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت ثابت کرنے کیلئے سکل ویری فیکیشن کرائیں۔ سعودی عرب میں اس وقت 20لاکھ سے زائد پاکستانی کام کر رہے ہیں لیکن ان کی زیادہ تعداد غیرتربیت یافتہ یا نیم ہنر مند افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر غریب مزدور ہیں جو ریکروٹمنٹ کمپنیوں یا ایجنسیوں کے استحصال کا شکار ہیں۔ ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض کمپنیاں یا ایجنٹ ان سے منشیات کی اسمگلنگ جیسے غیرقانونی کام بھی لے رہے ہیں۔ یہ مکروہ دھندہ کرنے پر غریب مزدور پکڑے جاتے ہیں اور برسوں سعودی جیلوں میں سڑتے ہیں۔ کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہوتا۔ ورکروں کو ان کے کام کے مطابق اجرت بھی نہیں ملتی۔ ایسی صورت حال میں نئے پاک سعودی معاہدے خوش آئند ہیں۔ پاکستان زرمبادلہ کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر پر انحصار کرتا ہے جو اسے سب سے زیادہ سعودی عرب سے موصول ہو رہی ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں موجود پاکستانی تارکین وطن نے صرف پچھلے نو ماہ میں 5ارب 70کروڑ ڈالر بھیجے ہیں، غریب اور ان پڑھ افرادی قوت کے علاوہ پڑھے لکھے نوجوان بھی پیشہ ورانہ تربیت حاصل کر کے باقاعدہ سند یافتہ ہنر مند بن کر سعودی عرب میں روزگار حاصل کریں گے تو نئے معاہدوں کے تحت ان کے حقوق محفوظ ہوں گے اور کوئی ناانصافی نہیں ہو سکے گی۔ ان کی اجرتوں میں بھی معقول اضافہ ہو گا اس کے علاوہ وہ اپنے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی زیادہ بھیج سکیں گے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری سے لوگ پریشان ہیں۔ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ لوگوں کو بیرون ملک روزگار کیلئے پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ تیار کیا جائے۔ ایسے لوگ سعودی عرب ہی نہیں دوسرے ملکوں میں بھی روزگار حاصل کرنے کے اہل ہوں گے اس لحاظ سے پاک سودی عرب معاہدے غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں۔ حکومت کو ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے ضروری عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

تازہ ترین