پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہرعالم میانخیل نے کہا ہے کہ عدالت عالیہ میں توہین عدالت کی درخواستوں کارحجان بڑھ رہا ہے اورزیادہ درخواستوں کے باعث اصل مقصد فوت ہو رہا ہے توہین عدالت کی درخواستوں سے مذاق بنتاجارہا ہے اس بناء پر توہین عدالت کی درخواست کو درخواست ہی رہنے دیاجائے اوراس مقصد کے لئے قانونی معاونت کی ضرورت ہے کہ کن حالات میں توہین عدالت کی درخواست دائرکی جاسکتی ہے فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گذشتہ روز محکمہ ایریگیشن کے اہلکار ہدایت اللہ کی جانب سے دائرتوہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران دئیے دورکنی بنچ چیف جسٹس مظہرعالم میانخیل اور جسٹس دائودخان پرمشتمل تھا اس موقع پر عارف خان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گذارمحکمہ ایریگیشن میں تعینات تھے جن کے خلاف نیب نے کیس دائرکیاجس میں انہوں نے پلی بارگین کیااورسروس ٹربیونل نے ان ملازمین کو سابقہ بقایاجات سمیت بحال کرنے کاحکم دیا تھا تاہم ہدایت اللہ کوسابق مراعات وغیرہ نہیں دی گئیں جس پر انہوں نے پشاورہائی کورٹ میں رٹ دائرکی اور عدالت عالیہ نے ایک ماہ کے اندر انہیں تمام پروموشن اور دیگر مراعات دینے کاحکم دیاتھالیکن اتناعرصہ گذرنے کے باوجود عدالتی احکامات پرعملدرآمد نہیں ہورہاہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے جس پرفاضل بنچ نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخواکوتوہین عدالت کانوٹس جاری کرکے جواب مانگ لیا۔