پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے جسٹس نثارحسین اور جسٹس وقار احمدسیٹھ پرمشتمل دورکنی بنچ نے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں 23سالہ نوجوان کی ہلاکت پرصوابی پولیس سے ریکارڈ مانگ لیاہے فاضل بنچ نے یہ احکامات گذشتہ روزصوابی کے رہائشی سرتاج خان کی جانب سے عیسی خان ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائررٹ پرجاری کئے اس موقع پرعدالت کو بتایاگیاکہ صوابی پولیس نے 26ستمبر2013ء کو درخواست گذار کے گھرپرآدھی رات کو غیرقانونی چھاپہ مار ا اوردرخواست گذار کے 23سالہ بیٹے صدام حسین کو گرفتار کرکے لے گئی اگلی صبح درخواست گذارنے حوالات میں بیٹے سے ملاقات بھی کی اورایس ایچ او ظاہرشاہ نے بتایاکہ اسے صرف پوچھ گچھ کے لئے لایاگیاہے اورپوچھ گچھ مکمل ہونے پراسے چھوڑ دیاجائے گا جبکہ اسی روز دن بارہ بجے درخواست گذار کو تھانے بلایا گیا جہاں سادہ کاغذپر دستخط کرنے کو کہاگیاتاہم اس کے انکار پرپولیس نے اسے بتایا کہ اس کابیٹاپولیس مقابلے میں ماراگیاہے اوراس کی لاش ہسپتال میں پڑی ہے وہ جاکرلے لے اوربعدازاں اس نے جعلی پولیس مقابلے میں بیٹے کی ہلاکت پر ماتحت عدالت میں ایف آئی آر کے اندراج کے لئے درخواست بھی دائرکی جو خارج کردی گئی تاہم سیشن جج نے آئی جی کو پولیس مقابلے کی تحقیقات کاحکم دیااورآئی جی نے اسی ایس ایچ او کو انکوائری کرنے کاحکم دیاانہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نوجوان کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کامقدمہ درج کیاجائے فاضل بنچ نے ابتدائی سماعت کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مجاہدعلی کوکل بدھ کے روز عدالت میں ریکارڈ پیش کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔