• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شواہد نہیں تو زرداری کیخلاف ریفرنس کس کے کہنے پر بنایا، نیب کا اپنا احتساب ہونا چاہئے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف زرداری کیخلاف نیب ریفرنسز کا ریکارڈ غائب ہونے پر حیرت اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شواہد نہیں تو زرداری کیخلاف ریفرنس کس کے کہنے پر بنایا، نیب کا اپنا احتساب ہونا چاہئے.

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ نیب پر پولیٹکل انجینئرنگ کا الزام ہے کیونکہ نیب کے پاس کوئی کیس ہوتا ہی نہیں ، آپ لوگوں کا احتساب کرتے ہیں ، آپ کا احتساب کون کرے گا ؟اگر نیب اپنی اپیل پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکا تو ہم نیب کے خلاف کارروائی کریں گے.

نیب ایکٹ سے معیشت متاثر ہوتی ہے، کیس نہیں بنا سکے تو پھر عدالتوں پر ڈال دیتے ہیں، نیب آرڈیننس میں کہاں لکھا ہے کوئی غلط ریفرنس دائر کریں گے تو آپ کیخلاف بھی کارروائی ہوگی؟ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ دستاویزات غائب ہونے کے باوجود نیب کورٹ نے فیصلہ دیا.

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور احتساب عدالتوں کو دیکھنا ہو گا کہ ریکارڈ کہاں ہے؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بنچ نے آصف زرداری کی ارسس ٹریکٹر اور دیگر نیب ریفرنسز سے بریت کے خلاف نیب اپیلوں کی سماعت کی.

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ بدقسمتی سے آصف زرداری کے خلاف ریفرنسز کا ریکارڈ ہی غائب ہو گیا جو لاہور ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ کو بھیجا گیا تھا.

زرداری کی بریت کے خلاف 4 اپیلیں زیر سماعت ہیں، اصل ریفرنس اور دستاویزات غائب تھیں اس کے باوجود نیب کورٹ نے فیصلہ کر دیا ،اوریجنل ریکارڈ مسنگ تھے اور جو گواہوں کے بیان تھے وہ بھی گم تھے، جب اصل ریکارڈ موجود نہیں تھا تو بریت کی درخواست پر فیصلہ کر دیا گیا۔

اس عدالت اور لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے بھی اس پر انکوائری کرائی تھی۔

تازہ ترین