اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے ’’سندھ ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں بھرتیوں کے عمل میں بے ضابطگیوں‘‘ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران بھرتیوں کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر رولزکی خلاف ورزیاں ہوئیں، سندھ ہائیکورٹ نے سپروائزری جورسڈیکشن میں کیا ایکشن لیا؟ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کو بھرتیوں کا تمام ریکارڈ مرتب کرنے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ کمیٹی بھرتیوں کا جائزہ لے گی ۔ جمعہ کو سندھ ہائیکورٹ میں مبینہ خلاف ضابطہ بھرتیوں کیخلاف ایڈووکیٹ شمس الاسلام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھرتیوں کے بارے تفصیلی رپورٹ جمع کراتے ہوئے موقف اپنایا کہ تمام بھرتیاں قواعدکے مطابق اور ماضی کے طریقہ کار کےمطابق ہوئیں۔ انھوں نے بتایا کہ دو ہزار کے قریب بھرتیوں میں قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی گئی،جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بھرتیوں کیلئےٹیسٹ ہوئے نہ انٹرویوز ہوئے، اشتہار کے بغیر بھی بھرتیاں ہوئیں، عمر کی حداور ڈومیسائل سے متعلق رولزنرم کرنےکی وجوہات بھی نہیں دی گئیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر رولزکی خلاف ورزیاں ہوئیں، بھرتیوں پر پورے سندھ میں شور مچا ہوا تھا۔