کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے گوادر میں عوامی ریلی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ عوامی جدوجہد کے نتیجے میں بڑے بڑے برج گرے ہیں انقلاب فرانس قیدیوں نے لایا تھا تب سلاخوں و لوہے کی در و دیواریں بھی زمین بوس ہوئیں اگر تاریخ میں جائیں ہمیشہ کم قوت والوں نے بڑی قوت والوں کو شکست دی ہے بحر بلوچ کے فرزندو گوادر کے وارثوں تمہاری دولت کو ایسا لوٹ کر لے جائے جانے کا منصوبہ ہے جیسے 1952 سے سوئی گیس لے جاکر دیگر صوبوں کے کارخانوں و گھروں کو آباد ہمارے چولھوں کو ہی نہیں بلکہ رہبر اور سوئی و ڈیرہ بگٹی کی قدرتی دولت کے امین نواب اکبر خان بگٹی کو شہید کردیاگیا تاہم نواب بگٹی شہید نے نصف صدی کے ریاستی برتاوٴ کو دیکھ کر تسلیم کیا کہ ہم نے قدرتی دولت کی افزائش و ترقی کی اجازت دے کر غلطی کی نواب مری مرحوم نے کوہلو ایجنسی کی زیر زمین تیل کے ذخائر کی حفاظت کرکے اچھا کیا اور وہاں تک ریاستی رسائی کو ناممکن بنادیا ہم نے ترقی کے نام پر جال میں پھنس کر سڑکوں کی تعمیر کی اجازت دے کر اپنے موت کے پروانے پر دستخط کردیے مگر وقت نے ثابت کردیا کہ نواب بگٹی شہید نے درست سمجھا تھا آج گوادر کا ساحل بھی غیروں کے نرغے میں ہے مگر اب بلوچ جاگ چکا ہے روایتی ریاستی ہتھکنڈے اور عمل داری مزید عوام کے جم غفیر کو دوبارہ گھروں میں نہیں لے جاسکتی جب تک ریاستی ادارے بیرکوں تک محدود نہ ہو۔سمندر کے کنارے 780 کلو میٹر بحر بلوچ کی حفاظت میں نہتے ماہی گیروں کے جرات و غیرت مند سپوتوں کا ایسا ہی مظاہرہ ہے جو ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں دبلے پتلے تہہ بند باندھے بنگالیوں کا مظاہرہ تھا جاگ اْٹھا ہے ۔