سڈنی (اے ایف پی/جنگ نیوز) جنوبی کوریا کے صدر نے امریکا اور آسٹریلیا کی طرح چین میں ہونیوالے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے سے انکار کردیا ہے ، انہوں نے چین کیساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جنوبی کوریا کے صدر کے بیان کی تعریف کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا مظہر ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے 60برس مکمل ہونے کے موقع پر دفاعی معاہدہ ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت جنوبی کوریا کی دفاعی کمپنی ہنوا آسٹریلوی فوج کو آرٹیلری ہتھیار، رسد مہیا کرنے والی گاڑیاں اور رڈار جیسے آلات فراہم کرے گی۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق 717ملین امریکی ڈالر کا یہ معاہدہ آسٹریلیا کا کسی ایشیائی ملک کے ساتھ اب تک کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ہے۔اس موقع پر آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ ہم نے جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، میرے خیال سے، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کوریا کی دفاعی صنعتیں کن صلاحیتوں کی مالک ہیں۔ نئے دفاعی معاہدے سے آسٹریلیا میں 300کے قریب نئی ملازمتوں کے بھی پیدا ہونے کا امکان ہے، جہاں ہنوا کمپنی کا ایک ڈویژن کام کرتا ہے۔آسٹریلیا میں ہوتے ہوئے بھی جنوبی کوریا کے صدر مون نے امریکا اور آسٹریلیا کے خلاف چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا اور 2022 میں بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپک کھیلوں کی امریکا کے سفارتی بائیکاٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔انہوں نے خطے میں امن کو فروغ دینے میں بیجنگ کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،ہمیں شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے چین کی تعمیری کوششوں کی ضرورت ہے۔