اہالیانِ گوادر کےحوالے سے حکومت کے حالیہ اقدامات یہ حقیقت سامنے لائے ہیں کہ معاملات پر اگر بات چیت کی جائے تو ان کا آبرومندانہ حل نکالنا کوئی مشکل امر نہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ’’گوادر کو حق دو ‘‘تحریک کے درمیان مذاکرات کی کامیابی اس کی ایک اہم مثال ہے،جس کے تحت اہالیان گوادر کےتمام مطالبات منظور کر لیے گئے ، غیر قانونی ٹرالرز پر پابندی عائد کردی گئی،تمام مقدمےختم کردیےگئےاوریوں تاریخی دھرنا32روزجاری رہنےکےبعد ختم ہوگیا۔11معاہدوں پر مشتمل مطالبات کی فہرست پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور’’گوادر کو حق دو ‘‘تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے دستخط کیے۔وفاقی وزیر اسد عمر نےکہا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر گوادر پہنچے ہیں جس کا مقصد گوادر کی ترقی میں مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے اقدامات کا جائزہ لینا تھا جس پر حکمت عملی طے کی گئی ہے۔درحقیقت گوادر کے عوام کا کاروبارِزندگی سمندر سے وابستہ ہے۔ پچھلے ایک ماہ سے دھرنوں پر بیٹھے ہوئے گوادر کے نوجوانوں کے اہم مطالبات یہ تھے کہ گوادر کے ساحلی علاقوں میں سندھ سے آنے والے ٹرالرز کا داخلہ بند کیا جائے جن کے پاس ایسے جال ہیں جو نہ صرف مچھلیوں کو بڑی تعداد میں پکڑتے ہیں بلکہ مچھلیوں کے انڈے بھی ساتھ لیجاتےہیں جس سے مچھلیوں کی افزائشِ نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں، مچھیرے سمندرسے خالی ہاتھ لوٹتے ہیں، مچھیروں کو سمندر میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے اور ٹوکن سسٹم ختم کیا جائے، ایران کے ساتھ سرحد پر جو ٹوکن سسٹم شروع کیا گیا ہے، اسے بھی ختم کیا جائے، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جگہ جگہ چیک پوسٹیں بھی ختم کی جائیں ۔گوادر کی اہمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ یہ علاقہ کسی بھی قسم کے خلفشار سے محفوظ رہے ۔حکومت کا اس ضمن میں آگے آکر معاملات سلجھانا قابل ستائش ہے ،امید ہے کہ فریقین معاہدے پر عمل کریں گے۔