قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کا اجلاس 29 دسمبر کو طلب کرلیا گیا، اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو بلایا گیا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے رانا شمیم کے حلف نامےکی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا، کمیٹی نے پچھلےاجلاس میں دونوں سابق ججز اور صحافی انصار عباسی کو بھی بلایا تھا، انصار عباسی گزشتہ اجلاس میں پیش ہوئے لیکن سابق جج صاحبان پیش نہیں ہوئے۔
کمیٹی نے رانا شمیم کے لیے سوال رکھے کہ بیان حلفی تین سال سے زیادہ کیوں خفیہ رکھا؟، ابھی انکشاف کیوں کیا؟، کیا کسی نے دباؤ ڈالا کہ خاموش رہیں اور حقیقت کسی پر ظاہر نہ کریں؟۔
رانا شمیم کے لیے رکھے گئے سوال میں پوچھا گیا کہ سابق چیف جسٹس نے تردید کی تھی، آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں؟، کیا شریف خاندان سے کسی نے حلف کی گواہی کے لیے آپ سے رابطہ کیا؟، اوتھ کمشنر کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے برطانیہ کے سفر میں کس نے سہولت دی؟۔
کمیٹی کی جانب سے رکھے گئے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس کے دورہ گلگت بلتستان کے بعد ساڑھے3 سال میں نوازشریف سے ملے؟ نواز شریف کو سابق چیف جسٹس اوراسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے درمیان گفتگو سے آگاہ کیا؟
رانا شمیم کے لیے سوال میں پوچھا گیا کہ میڈیا میں رپورٹ حلف نامہ اور لاکر میں رکھاحلف نامہ کتنا مختلف ہے یا یہ وہی ہے؟