• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے کئی ماہ سے جاری پاکستان کی کاوشیں اور 19دسمبر 2021کو اسلام آباد میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی و توسیعی اجلاس کے پُرعزم فیصلے و اعلانات نتیجہ آور ہوتے نظر آرہے ہیں۔ مذکورہ اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، جاپان، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، اقتصادی تعاون تنظیم (ایکو)، لیگ آف عرب اسٹیٹس، خلیج تعاون کونسل کے نمائندے بھی شریک تھے جبکہ متفقہ قرارداد کا لب لباب یہ ہے کہ افغانستان میں معاشی بدحالی مہاجرین کے بڑے پیمانے پر انخلا، انتہا پسندی، دہشت گردی اور عدم استحکام کا باعث بنے گی جس کے سنگین نتائج علاقائی و بین الاقوامی امن و استحکام پر پڑیں گے۔ اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ اپنےمالی وسائل تک افغانستان کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہوگی۔ بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر امریکہ کی تجویز کردہ جس قرارداد کی منظوری دی اس کے تحت افغانستان کے لئے انسانی امداد کی سہولت فراہم کی جائے گی جبکہ فنڈز کی ادائیگی، دیگر مالیاتی اثاثوں یا اقتصادی وسائل اور امداد کی بروقت فراہمی یقینی بنانے یا ضروری سامان اور خدمات کی اجازت دی گئی ہے۔ قرارداد کے ایک نکتے کے بموجب امداد افغانستان میں بنیادی انسانی ضروریات سے متعلق ہے، یہ طالبان سے منسلک اداروں پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ افغانستان میں چین کے سفیر ژانگ جون کے ٹوئٹ میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ انسانی امداد پابندیوں سے مستثنیٰ ہے۔ یہ (فیصلہ) امریکہ کی درخواست اور پوری کونسل کی حمایت سے ان خدشات کے پیش نظر کیا گیا کہ افغان معیشت ملک میں نقد رقم کے بغیر تباہی کے دہانے پر ہے۔ موجودہ حالات میں امریکہ، یورپ اور دیگر ملکوں پر مشتمل عالمی برادری افغانستان کی موجودہ عبوری حکومت سے جہاں افغان عوام کی انسانی مدد کیلئے بعض اقدامات کی خواہاں ہے وہاں اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کئی معاملات میں اس بار کے طالبان ماضی کے طالبان سے مختلف ہیں جبکہ ہر قسم کی تحریکوں میں شامل سخت اور نرم رجحانات رکھنے والے عناصر کی طرح نئے افغانستان میں کچھ عرصے بعد معتدل مشترک رویے سامنے آئیں گے۔ بیرونی امداد پر ایک عرصے تک انحصار کرنے والی افغان معیشت جس سنگین صورتحال سے دوچار ہے اس کے پیش نظر امریکی نائب وزیر خارجہ کے بموجب ریلیف سامان کی بہم رسانی میں کوئی پابندیاں نہیں بشرطیکہ وہ طالبان یا حقانی نیٹ ورک تک نہ پہنچیں۔ یہ پہلو بہرحال ملحوظ رکھنے کا ہے کہ برسر اقتدار حکومت کی منصوبہ بندی اور انتظام کے دائرے میں رہ کر کی جانے والی مشترکہ کاوشیں انسانی ہمدردی کے کاموں میں زیادہ موثر ثابت ہوتی ہیں۔ باعث اطمینان امر یہ ہے کہ او آئی سی اجلاس میں سعودی عرب اور پاکستان سمیت کئی ملکوں کے وعدوں کے بعد امریکہ، اقوام متحدہ اور جاپان کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے اعلانات سامنے آ چکے ہیں اور افغانستان کے ضمن میں کی گئی کاوشیں عملی ڈھانچے میں ڈھلنے کے آثار نمایاں ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ بین الاقوامی کاوشوں کے مثبت نتائج افغان فنڈز کی واگزاری، روزگار کے مواقع، ادارہ جاتی ڈھانچوں کی تشکیل و تعمیر سمیت متعدد شعبوں میں نظر آئیں گے۔ اور افغانستان انسانی المیے کے خدشات سے باہر آکر خطے کے استحکام ترقی اور عالمی امن کے مفاد میں موثر کردار ادا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس ضمن میں یہ بات بہر طور اہمیت کی حامل ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کےپنپنے کے تمام راستے سختی کے ساتھ بند کرے۔

تازہ ترین