ندا زرین پرویز نے حال ہی میں لاہور میں ہونے والی نیشنل ویمن باکسنگ چیمپئن شپ میں 54 کے جی بینٹم ویٹ ٹائٹل جیتا ہے، ندا زریں دو بچوں کی ماں ہیں ، لیکن انہوں نے باکسنگ کو اپنا شوق بنایا ہوا ہے اور اب ملک کی نمائندگی کی خواہشمند ہیں۔
ندا زریں نے جیو نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ فٹنس اور اسٹرنتھ کی وجہ سے باکسنگ کی ٹریننگ شروع کی، لیکن پھر اس قدر شوق ہوا کہ اس کے مقابلوں میں شرکت کو ہدف بنا لیا ، باکسنگ کی اپنی تھرل ہے، مزہ آتا ہے، ڈر کبھی نہیں لگتا۔
ندا زرین پرویز نے بتایا کہ سعودیہ اور انگلینڈ میں قیام کے دوران سوئمنگ ، فٹ بال ، ایتھلیٹکس اور باسکٹ بال جیسے کھیلوں میں حصہ لیا ، میرے والدین چاہتے تھے کہ میں کھیلوں ضرور لیکن باکسنگ نہ کھیلوں لیکن مجھے اس کھیل کا بہت شوق ہو گیا تھا۔
ویمن باکسر نے بتایا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں نیشنل چیمپئن شپ میں ٹائٹل جیتوں گی، بہت اچھا لگا کہ ویمن باکسرز چیمپئن شپ میں شریک ہوئیں، خواتین کو اسی طرح سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے ، اگر انہیں متحرک رکھا گیا تو پاکستان کی خواتین بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی بھی کریں گی اور ٹائٹل بھی جیتیں گی ، میرا بھی اب ہدف یہی ہے کہ میں نے انٹر نیشنل مقابلوں میں حصہ لینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کھلاڑیوں کو ٹریننگ ، کوچز ، نیوٹریشنسٹ اور ایکسپوژر کی ضرورت ہے، منگولیا ، قازقستان اور ازبکستان جیسے ممالک ویمن اسپورٹس پر بہت انویسٹ کر رہے ہیں ہمیں ان ممالک کے ساتھ ایکسچینج پروگرامز کرنے چاہئیں ، اس سے ویمن اسپورٹس کا معیار بڑھے گا ۔
ندا زرین کاکہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ شادی کے بعد خواتین اسپورٹس سے منسلک نہیں رہ سکتیں ، خواتین سب کچھ کر سکتی ہیں بس انہیں خود کو متحرک رکھنا ہے ، جذبے کو جوان رکھنا ہے اور سب سے بڑھ کر انہیں سپورٹ کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں سسرال اور خاص طور پر شوہر سے بہت سپورٹ حاصل ہوئی ہے ، ندا کے شوہر کاروباری شخص ہیں جو ندا کی کامیابی کو خوب سراہتے ہیں اسے اعزاز قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ندا کو ملک کی نمائندگی کے لیے سپورٹ کرتے رہیں گے ۔
ندا کاکہنا ہے کہ شوہر میری کامیابی کے ایک ستون ہیں ، سسرال کی طرف سے جتنی سپورٹ ملی ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا ، میرا لڑکیوں کو یہی پیغام ہے کہ خود کو کھیلوں سے وابستہ رکھیں ۔