اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کا شدید احتجاج ، نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی ، اپوزیشن ارکان ا سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں ، شور شرابہ، اسمبلی اجلاس میں تھپڑوں کا سرعام استعمال، پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر سمیت دیگر اپوزیشن اراکین نے حکومتی وزراء کے بینچز کے سامنے شدید نعرے بازی اور احتجاج کیا۔
اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور چور غدار کے نعرے لگائے، احتجاج اور ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کے باوجود حکومت ایجنڈا منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدرت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کردی۔ رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021(منی بجٹ)قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
اپوزیشن کی جانب سے بل کی ووٹنگ چیلنج کی گئی اور شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے جبکہ بجٹ نا منظور نا منظور کے نعرے بھی لگائے، ن لیگ کے صدر شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اجلاس سے غیر حاضر رہے، مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے اس موقع پر کہا کہ اپوزیشن اور عوام کی زبان بندی کی گئی ہے۔
پاکستان کی خود مختاری بیچی جارہی ہے ، آج شرمساری کا دن ہے ، 3سال یہاں لوٹ مار کی اجازت دی گئی، دوائیوں، گندم اور چینی چوری کرنے کی اجازت نہ دیتے تو یہ نئے ٹیکس اور نیا بجٹ بنانے کی ضرورت نہ پڑتی۔
خواجہ آصف کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ یہ تکلیف کیوں ہورہی ہے، اپوزیشن کے صرف تین لوگ کرسی پر کھڑے ہوئے، یہ حکومت کیا گرائیں گے، ان کو شرم نہیں آتی،مودی کو شادی پر بلایا، یہ کس منہ سے قومی سلامتی کی بات کرتے ہیں، ہم نے بھارتی پائلٹ کو ذلیل کر کے چائے پلا کر بھیجا، شرم کی بات ہوتی ہے یہ پاکستان کے سرنڈر کی بات کرتے ہیں۔
کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے۔اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جس عقل مند نے آپ کو مشورہ دیا اس نے غیرقانونی کام کروایا، قانون سازی کے طریقہ کار سے پاکستان کے پارلیمنٹ کے تقدس میں کمی واقع ہوئی ہے۔
آرڈیننسز پر اعتراض لگایا گیا کہ ان کی مدت پوری ہوچکی،آئین میں آرڈیننس کی مدت میں توسیع کا طریقہ کار درج ہے،ہمیں منی بجٹ پر بات تک کرنے نہیں دی جارہی،چار پانچ افراد کی اکثریت سے 22 کروڑ لوگوں کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے،ہم بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے منی بجٹ پر بات کرنے کی بجائے اپوزیشن پر تنقید کی۔
اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ترمیمی منی بل پر سیر حاصل بحث کرائوں گا ،راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کا قانون سازی کا طریقہ کار ناقابل برداشت ہے،حکومتی وزرا میں تجربہ اور پارلیمانی دانش کا فقدان ہے وزرا کو پتہ ہے عوام ان کے ساتھ نہیں ہے کہا جارہا ہے اپوزیشن کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہے الزامات لگا کر تین سال ضائع کردیے گئے،الیکشن میں 22 کروڑ عوام آپ کو دن میں تارے دکھائیں گے۔
اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن نوید قمر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعد آرڈیننس لائے جارہے ہیں، اس ایوان میں نئی روایات ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے پہلے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں، اس حوالے سے رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ( ف ) کے رہنما مولانا اسعد محمود نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی شکست نوشتہ دیوار پر لکھی جاچکی ہے، خیبر پختونخوا کی عوام نے آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان میں عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کیا۔
آپ نے صوابی میں اپنے دو پولنگ اسٹیشنز پر ریکارڈ ووٹ پول کرائے اس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ آپ کی پوزیشن بھی آپ کے علاقہ میں کوئی اچھی نہیں،میں مولانا آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ غلط بیانی کررہے ہیں، مولانا آپ کو آئندہ پتہ چل جائے گا۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آج کی کاروائی اور گزشتہ اجلاس میں جو آپ کی کرسی کا کردار رہا اس پر اعتراض ہے آپ کی کیا مجبوری ہے کہ ایوان کو متنازع بنایا جارہا ہے، ا سد عمر صاحب، پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیاں درست تھیں تو آپکو وزارت سے کیوں ہٹایا گیاآئی ایم ایف کے بائیکاٹ والے اسٹیٹ بنک کی خود مختاری داؤ پر لگا رہے ہیں اسپیکر صاحب آپ نے اپنے حلقہ کے لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں خریدنے کی کوشش کی تھی اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اسعد محمود صاحب آپ غلط بات کررہے ہیں۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ یہ کیسا ملک ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگیا لیکن مساجد نہیں،جے یو آئی کا مساجد ریگولرائز کرنے بارے رولنگ دینے کا مطالبہ کردیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ریگولرائزیش کا کیس سپریم کورٹ میں ہے، کیسے رولنگ دے سکتا ہوں۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آپ خلاف آئین تو رولنگ دے دیتے ہیں ان کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بولنے کا موقع دیا جوں ہی شاہ محمود قریشی نے تقریر شروع کی تو اپوزیشن کی طرف سے کورم کورم کی آوازیں لگانا شروع کر دیں تو اسپیکر قومی اسمبلی نے ن لیگ کے رکن اسمبلی برجیس طاہر کو مائیک دینے سے پہلے ہی قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ 31 دسمبر دن 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے نئے نعروں والوں پلے کارڈز متعارف کرادیئے ، پلے کارڈ زپر عوام کے اوپر ہے ایک عذاب عمران خان، خان اور مہنگائی کے پیچھے پی ٹی آئی سمیت انگریزی میں میں اٹس اے بلیک ڈے کے الفاظ بھی درج تھے۔
قومی اسمبلی میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان ڈیسک بجا کر داد دیتے رہے جبکہ حکومتی بینچوں سے رینٹل رینٹل کی آوازیں لگتی رہیں ۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی تقریر دوران حکومتی بینچوں میں سے ایک رکن رینٹل رینٹل کی آوازیں لگاتے رہے۔