جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی پالیسیوں نے اقتصادی، معاشی ترقی کاراستہ روک دیا۔
پشاور میں جے یو آئی خیبرپختونخوا کی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سی پیک جیسے اہم ترین منصوبےکو رول بیک کیا جارہا ہے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، اعتراف پاکستان کے ادارے کر چکے ہیں۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 2019 سے اب تک حکومت کو کوئی قرضہ نہیں دیا، اپنے بینک عالمی اداروں کی گرفت میں دینا ملکی آزادی داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزارتِ خزانہ، اسٹیٹ بینک پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی گرفت مضبوط کرنے کی قانون سازی ہورہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ اسمبلیوں کا وقار پامال کرکے آئین سے ماورا بل پاس کیے جارہے ہیں، 17 فیصد نیا ٹیکس لگاکر غریب عوام کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 360 ارب روپے کا منی بجٹ صرف آئی ایم ایف کی ایماء پر پیش کیا گیا، حکومت نے 215 ارب کی سبسڈی واپس لے لی ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کو مسلط کرکے عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی، عوام نے حکومتی دھاندلی کے باوجود جے یو آئی کے بیانیہ کو کامیاب کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مستقبل میں مداخلت نہ ہوئی تو چاروں صوبوں میں مثالی فتح حاصل کریں گے، فاٹا انضمام کا فیصلہ فاٹا کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے، انضمام کے دوران پرکشش مراعات کا اعلان کر کے عوام کو دھوکا دیا گیا۔