پاکستان کی سیاست کے بڑے بڑے ناموں اور ممبران پارلیمنٹ پر معطلی کی تلوار لٹکنے لگ گئی۔
ارکان پارلیمنٹ اور ارکان صوبائی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کے معاملے میں بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق ارکان پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی۔
ای سی پی کے مطابق ممبران پارلیمان نے 31 دسمبر تک اپنے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا تھیں ،تاہم جن لوگوں نے ایسا نہیں کیا اُن کی رکنیت معطل کی جائے گی۔
ای سی پی کے مطابق اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے ارکان اسمبلی و سینیٹ کی رکنیت16 جنوری کو معطل ہوجائے گی۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے 240 نے ای سی پی میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی ہیں جبکہ 102 تاحال ایسا نہیں کرسکے ہیں۔
ای سی پی کے مطابق سینیٹ میں 83 ارکان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی ہیں جبکہ 17 ارکان نے تفصیل جمع نہیں کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 127، سندھ کے 31، خیبرپختونخوا کے 40 اور بلوچستان اسمبلی کے 14 ممبران نے تفصیلات جمع نہیں کرائی ہیں۔
ای سی پی کے مطابق جن سینیٹر ز نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی، اُن میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو، تاج حیدر، وفاقی وزیر فروغ نسیم، ن لیگی رہنما مصدق ملک شامل ہیں۔
اثاثوں کی تفصیلات ای سی پی کو جمع نہ کرانے والے ارکان ایوان بالا میں انوار الحق کاکڑ، محمد علی شاہ جاموٹ، سکندر میندرو، سیف اللہ ابڑو، انور لال دین بھی شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق لیاقت خان تراکئی، محمد عبدالقادر، پرنس احمد عمر، سعید احمد ہاشمی اور دنیش کمار نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی۔