• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی تفصیلات میں تضاد سامنے لے آئی


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں کمیٹی حکمران جماعت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دی گئی تفصیلات میں تضادات سامنے لے آئی۔

کمیٹی کے مطابق پی ٹی آئی کو 1414 پاکستانی، 47 غیر ملکیوں اور 119 ممکنہ کمپنیوں نے عطیات دیے۔

کمیٹی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کو پی ٹی آئی کے امریکی بینک اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہ ہوسکی۔

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 2010 اور 2013 کے درمیان صرف امریکا سے 23 لاکھ 44 ہزار 882 ڈالرز کے فنڈز اکٹھے کیے، یہ فنڈنگ کرنے والوں میں 4755 پاکستانی، 41 غیر ملکی اور 230 فارن کمپنیز شامل تھیں۔

کمیٹی کے مطابق اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے پاکستان میں 26 بینک اکاؤنٹس ہیں۔ اسٹیٹ بینک سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کو امریکا اور دیگر ممالک سے فنڈز ملے جن میں دبئی، برطانیہ، یورپ، ڈنمارک، جاپان، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ 

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی کے فنڈنگ کے ذرائع پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔

اس میں بتایا گیا کہ کمیٹی کو دبئی سے پی ٹی آئی کو ملنے والے 22 لاکھ ڈالرز کی تفصیلات نجی بینک نے اسٹیٹ بینک کو فراہم کیں تاہم کمیٹی کو یو اے ای سے ملنے والی مزید تفصیلات تک رسائی نہ مل سکی۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے ملنے والے فنڈز کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی، اس لیے سورس آف فنڈز پر تبصرہ ممکن نہیں، یورپ سے پی ٹی آئی کو ملنے والی رقوم کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔

کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکروٹنی کمیٹی عدم معلومات کی بنیاد پر یورپ سے سورس آف فنڈنگ پر تبصرہ نہیں کر سکتی۔

اسی طرح جاپان، آسٹریلیا، ڈنمارک سے فنڈز کی معلومات کی عدم فراہمی کی بنیاد پر سورس آف فنڈنگ پر رائے دینا ممکن نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ  سال 2008 سے 2013 تک پی ٹی آئی نے اکاؤنٹس میں 1 ارب 33 کروڑ کی فنڈنگ ظاہر کی، اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق اصل رقم 1 ارب 64 کروڑ روپے تھی۔

اسکروٹنی کمیٹی کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو دی گئی دستاویزات میں 31 کروڑ کی رقم ظاہر نہیں کی، پی ٹی آئی نے گوشواروں میں 3 بینکوں کے اکاؤنٹس کو بھی ظاہر نہیں کیا۔

کمیٹی رپورٹ کے مطابق پانچ سالوں تک پی ٹی آئی کی آڈیٹر فرم ایک جیسی تحریر پر مبنی رپورٹ جاری کرتی رہی، پی ٹی آئی نے آخری سال میں آڈیٹر فرم بدلی مگر آڈٹ رپورٹ کی تحریر وہی رہی۔

اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ آڈٹ رپورٹس اور پی ٹی آئی کی بینک اسٹیٹمنٹس میں تضاد ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران پی ٹی آئی کے امریکا اور دیگر ممالک سے فنڈنگ کی تفصیلات سامنے آئیں۔

کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ امریکااور دوسرے ملکوں سے فنڈنگ کی تفصیلات پر سوالنامہ دیا مگر واضح جواب نہ دیا۔

قومی خبریں سے مزید