• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نجی بینک میں سونے اور 55 کروڑ کا فراڈ: سندھ ہائی کورٹ تفتیشی افسر پر برہم

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے نجی بینک میں سونے اور 55 کروڑ روپے کے فراڈ کے کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ دو روز میں تفتیشی افسر سے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔ 

 عدالت عالیہ میں بینک ملازمین اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ 

دورانِ سماعت جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ پولیس نے کبھی اینٹی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کی ہے؟ کیا تفتیشی افسر نے ایسے فراڈ کی تحقیقات پہلے کی ہے؟

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ پولیس صرف غیر قانونی اسلحہ کے کیس کی تحقیقات کرسکتی ہے، بڑے پیمانے پر فراڈ ہوا اس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) یا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے کروانی چاہیے تھی۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمے کے دوران کہا کہ ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں جس کے جواب میں تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ میں فائل نہیں لایا۔

اس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو آئی جی بلائے تو ایسے ہی چلے جائیں گے؟ 

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے ملزمان چھوٹ جاتے ہیں، ملزمان کو جیل میں بند کیا ہوا ہے کچھ تو ثبوت دیں۔ 

جسٹس محمد اقبال نے مزید ریمارکس دیے کہ اس سنگین غیر ذمہ داری پر کیوں نہ آپ کو معطل کردیں؟ ناقص تفتیش پر ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیں تو کہا جائے گا کہ عدالت نے چھوڑ دیا، 55 کروڑ روپے بڑی رقم ہے ایسا فراڈ اکیلے کوئی نہیں کرسکتا۔

ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ملزم کے خلاف کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے، جس پر جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ حوالہ ہنڈی میں دستاویزی ثبوت ہوتے ہی نہیں، کیسے پتہ چلا کہ فراڈ میں کون کون ملوث ہے؟ آڈٹ رپورٹ کے علاوہ پولیس نے کیا تحقیقات کیں؟

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ حوالہ ہنڈی میں ملوث لوگ ہی تو اصل ملک دشمن ہیں، آج جو کچھ قوم بھگت رہی ہے اس کے ذمہ دار حوالہ ہنڈی میں ملوث مافیاز ہی تو ہیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ حوالہ ہنڈی والوں نے تو ملک میں ساری تباہی مچائی ہوئی ہے، ملک دشمنوں کو چھوڑنے کی وجہ سے قوم اس نہج تک پہنچی ہے۔

ایڈووکیٹ عامر منصوب قریشی نے کہا کہ پولیس کو تحقیقات کا اختیار ہی نہیں۔

عدالت نے دو روز میں تفتیشی افسر سے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ جو بھی دستاویزی اور سی سی ٹی وی اور دیگر ثبوت ہیں پیش کیے جائیں۔

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے 7 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

قومی خبریں سے مزید