• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک بنانے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندو گروپوں نے اقلیتوں بالخصوص 22 کروڑ مسلمانوں کا صفایا کرنے کا جو مذموم منصوبہ بنا رکھا ہے اس پر عملدرآمد کی رفتار تیز کردی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کی توجہ اس طرف دلائی ہے اور ایک ٹوئیٹر بیان میں اس معاملے کا نوٹس لینے اور اسے روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی تنظیموں نے جن میں بدنام زمانہ ہندو مہا سبھا بھی شامل ہے، 17دسمبر کو ہندوؤں کے متبرک مقام ہردوار میں ہندو توا کانفرنس منعقد کی تھی جس میں ہندوؤں کو اکسایا گیا کہ وہ مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو قتل کردیں۔ کانفرنس میں ہندو توا اور ہندو مہاسبھا کے لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا اور ہندوؤں کو ان کی نسل کشی پر اکسایا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں عالمی برادری سے کہا ہے کہ کانفرنس میں کی جانے والی نفرت آمیز تقریروں پر نریندرمودی کی مسلسل خاموشی اس امر کی غماز ہے کہ بی جے پی بھی ملک کے کروڑوں مسلمانوں کے قتل عام کی حمایت کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندو توا گروپ تمام مذہبی اقلیتوں کو بلا تحفیص نشانہ بنارہے ہیں اور حکمران جماعت کی آشیر باد کی وجہ سے ایسی کارروائیوں پر انہیں کسی طرح کی سزا سے بھی استثنا حاصل ہے۔ مودی حکومت کا یہ ایجنڈا ہمارے پورے خطے میں امن کے لیے فوری اور حقیقی خطرہ ہے جس کے سدباب کے لیے کارروائی کی جانی چاہیے۔ یہ بات قابلِ غور ہے کہ ہردوار کی ہندو توا کانفرنس میں مسلمانوں اور ان کے مذہبی مقامات پر حملوں کی باضابطہ کال دی گئی۔ ہندو مہا سبھا کے جنرل سیکرٹری نے ہندوؤں سے کہا کہ وہ اسلحہ جمع کریں کیونکہ ہتھیاروں کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔ ’’اگر چاہتے ہو کہ ان (مسلمانوں) کی آبادی ملیا میٹ کردو تو پھر ان کا قتل عام شروع کرو۔ قتل کرنے اور جیل جانے کے لیے تیار رہو۔ اگر تم میں سے ایک سو لوگ تیار ہوں اور 20لاکھ مسلمانوں کو بھی قتل کردیں تو یہ ہماری جیت ہوگی۔ پھر بے شک جیل چلے جاؤ‘‘۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں متنبہ کیا کہ حکمران بی جے پی کا انتہا پسندانہ نظریہ، مسلمانوں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا بڑا سبب ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف توہین وتضحیک اور مارپیٹ کی ایسی فضا پیدا کی جارہی ہے جس کا مقصد بالآخر ان کی نسل کشی کے لیے میدان ہموار کرنا ہے۔ آئے روز بھارت میں مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں پر زندگی عذاب بنانے کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو آباد کرکے مسلمانوں کو اقلیت بنانے کا پروگرام اس سلسلے کی کڑی ہے۔ اس کے ساتھ ہی غیرقانونی سرگرمیوں کے کالے قانون کے تحت بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کے دعویدار امریکہ اور دوسری بڑی طاقتوں سمیت بین الاقوامی برادری کا کڑا امتحان ہے کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ یہ عجیب بات ہے کہ ایک طرف دنیا میں اسلامو فوبیا کا خوف پھیلا کر مسلمانوں کے لیے نت نئی مشکلات پیدا کی جارہی ہیں تو دوسری طرف بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کے منصوبوں کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا۔ اقوام متحدہ کو اس معاملے پر جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانا چاہیئے۔ مسلمانوں کی حفاظت کی ذمہ دار بھارتی حکومت ہے اس حوالے سے پاکستان اور بھارت میں معاہدے بھی موجود ہیں جن کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔ عالمی برادری نے اس سنگین صورتحال کا فوری نوٹس نہ لیا تو نہ صرف اس ریجن بلکہ پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

تازہ ترین