• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیٹی نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دی جائے: شوکت مقدم

اسلام آباد میں قتل کی جانے والی لڑکی نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم نے عدالت کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ میری بیٹی کے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دی جائے۔

مدعیٔ مقدمہ شوکت علی مقدم نے عدالت کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا جس میں کہا ہے کہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، میری بیٹی کا ناحق قتل کیا گیا۔

دورانِ سماعت ملزم ذاکر جعفر، مالی اور چوکیدار عدالت میں پیش ہوئے، مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پیش نہیں کیا گیا۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا آج ظاہر جعفر نے کسی کے ساتھ لڑائی کی ہے؟

مدعی شوکت مقدم نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے نور مقدم نے نہیں بتایا تھا کہ وہ لاہور جا رہی ہے، عموماً نور مقدم بتا کر جاتی تھی لیکن کبھی کبھار پہنچ کر بتا دیا کرتی تھی کہ وہ کس جگہ موجود ہے۔

نور مقدم کے والد نے بیان میں کہا کہ نور مقدم کو تلاش کرنے کے لیے اس کی سہیلیوں سے رابطہ کیا اور ان کے گھر پر بھی گیا، ایف آئی آر میں نور مقدم کی سہیلیوں کے نام نہیں دیے۔

مدعی شوکت علی مقدم کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 جولائی کو نور مقدم کی کال آئی کہ وہ لاہور جا رہی ہے اور میں نے اس کے بعد اسے دوبارہ تلاش نہیں کیا۔

ملزمان کے وکلاء نے شوکت علی مقدم کے بیان پر جرح بھی کی۔

شوکت مقدم نے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے معلوم ہو کہ جائے وقوع سے ملنے والا موبائل نور مقدم کا ہے، جعفر فیملی کو پہلے سے جانتا تھا، لیکن دیگر ملزمان کو نہیں جانتا، جعفر فیملی کے سوا جیل میں کسی دیگر ملزم کی شناخت پریڈ نہیں کی گئی، سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھ کر 8 اگست کو مالی جان محمد کو نامزد کیا گیا، میں نے بیان دیا کہ مالی نے گیٹ نہیں کھولا اور بند رکھا۔

ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کورونا وائرس کا شکار ہو گئے جس کا میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔

جج نے سوال کیا کہ وکیل ذوالقرنین سکندر کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے وہ کیسے آئیں گے؟ اگر گواہ ہی بھاگ گیا تو کیا کریں گے؟

ملزم کے وکیل نے بیان میں کہا کہ 6، 6 فٹ کے فاصلے سے جرح ہو جائے گی۔

عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کر دی، نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے علاوہ تفتیشی افسر پر بھی جرح آئندہ سماعت پر ہو گی۔

قومی خبریں سے مزید