کراچی (نیوز ڈیسک) چین کے ساتھ زبردست سیاسی کشیدگی اور تلخ جملوں کے تبادلوں، ٹیرف کی دھمکیوں کے باوجود امریکا اور چین کے درمیان تجارت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ امریکا کی جانب سے پابندیوں، مزید پابندیوں کی دھمکیوں اور عہدیداروں کیخلاف کیے جانے والے اقدامات کے باوجود چین کے ساتھ اس کا تجارتی تعلق مضبوط ہے اور صرف 2021ء میں امریکا اور چین کے درمیان تجارت میں 28.7؍ فیصد (755.6؍ ارب ڈالرز) کا اضافہ ہوا ہے۔ امریکا کے ساتھ ہونے والی اسی تجارت کے باعث چین کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 12؍ فیصد یعنی ریکارڈ 6؍ ٹریلین ڈالرز کا اضافہ ہوا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار امریکا اور چین کے درمیان ہونے والے تجارتی معاہدے کا دوسرا سال مکمل ہونے پر سامنے آئے ہیں اور یہ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کشیدگی کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بہت مضبوط ہے، اور ساتھ ہی اس بات کی بھی عکاسی ہوتی ہے کہ چین گزشتہ دو سال سے اس تجارتی معاہدے پر کاربند رہنے کے عزم پر قائم ہے۔ چائنیز کسٹمز ڈیٹا کے مطابق، 2021ء میں چین کی جانب سے امریکا کو کی جانے والی برآمدات میں 27.5؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں 32.7؍ فیصد اضافہ ہوا جس سے یہ 179.53؍ ارب ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ چین کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں امریکا کا تیسرا نمبر ہے جبکہ پہلا نمبر آسیان ممالک اور دوسرا یورپی یونین کا ہے۔ چین کا چوتھا سب سے بڑا کاروباری شراکت دار جاپان ہے جس کے ساتھ چین کی تجارت 2.4؍ کھرب یو آن تک ہے۔