وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی بات کرتے ہیں، ایم کیو ایم کو آج فرشتہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے، ایسا لگتا ہے کراچی میں کبھی دہشت گردی ہوئی نہیں ہے۔
کراچی میں سندھ کابینہ اجلاس کے بعد سعید غنی نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغض میں ایسا نہ کریں، ہم نے بلدیاتی قانون کو بہتر بنایا ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ہاں یہ بتاسکتے ہیں کہ کیا بہتری ہوسکتی ہے، لیکن ڈکٹیشن نہیں دے سکتے، اپنا منشور پیش کریں انتخاب میں کامیابی حاصل کریں پھر جو قانون چاہیں بنائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ابھی تو پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے، صوبے میں لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے، عوامی ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن بلدیاتی قانون پر احتجاج کا ڈرامہ کررہی ہے۔
سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ اچھی تجاویز آئیں گی تو ضرور شامل کریں گے، پی ٹی آئی کا اپنا چھ ہفتوں میں چل چلاؤ نظر آرہا ہے وہ 6 ماہ کے لیے گورنر رول کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے، لیکن عدالتوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے 152 گاڑیوں اور 50 موٹر سائیکلوں کی منظوری دی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ رجسٹرار نے جج کی گاڑیوں کےلیے رقم جاری کرنے کا لکھا تھا، منظور کی گئی گاڑیاں جوڈیشری، ججز اور پراسیکیوشن کےلیے استعمال ہوں گی، گاڑیوں کی خریداری پر تقریباً 35 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ نے رینجرز کے اختیارات میں 90 روز کی توسیع کے ساتھ فزیو تھراپی کونسل، سی پی ایل سی رولز اور سندھ سول سروینٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ خواجہ سرا میرٹ پر بھی آسکتے ہیں لیکن اُن کےلیے نوکریوں میں صفر اعشاریہ 5 فیصد کوٹہ رکھا جارہا ہے، یہ کوٹہ مقامی حکومتی نظام میں بھی رکھا گیا ہے۔