مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عوام تو پہلے ہی گھبرائے ہوئے تھے، اب وزیراعظم بھی گھبرا گئے ہیں،اس ملک کے سارے چور کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھے ہیں،کونسی وزارت میں کرپشن کا اسکینڈل نہیں ہے، ہر معاملے میں اربوں کے اسکینڈل ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نون لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حکومت کا خاصہ ہے جو آدمی آتا ہے نہ اس کا پتہ چلتا نہ ہی جو جاتا ہے اس کو پتہ چلتا ہے،کوئی وزیر ایسا نہیں جو فیل نہ ہوا ہو، وزیر ایک جگہ فیل ہوتے ہیں دوسرے جگہ لگ جاتے ہیں، اس سب کا خمیازہ عوام بھگت رہی ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ کل شام احتساب کے دعویدار شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیا یا انہیں نکال دیا گیا، وہ بہت پریس کانفرنس کرتے تھے،اب ایک پریس کانفرنس کریں جس میں اپنے جانے کی وجوہات، اثاثوں کی تفصیلات دیتے جائیں، شہزاد اکبر آپ کو اپنے اثاثوں کا جواب دینا پڑے گا۔
سینئر لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کرپشن روکنے کے دعوے کرتے تھے، آج پاکستان کرپشن میں140 نمبر پر پہنچ گیا ہے، آج پریس کانفرنس کریں اور بتائیں کہ پاکستان میں کرپشن کیوں بڑھ گئی۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ہماری حکومت گئی تھی تو پاکستان کرپشن میں 117نمبر پر تھا، یہ بھی اچھی بات نہیں تھی،کرپشن میں یہ رینکنگ اس سے کم ہونا چاہیے تھی لیکن وہ اور بڑھ گئی،جبکہ ہم نےاپنے دور میں کرپشن کو بتدریج کم کیا۔
انہوں نے کہا کہ نون لیگ کے دور میں محسوس کیا گیا کہ پاکستان ایمانداری کی طرف جارہا ہے،آج ہم کرپشن کے لحاظ سے 140 ویں نمبر پر ہیں، عمران خان جب باہر نکلیں گے تو ہم 180 نمبر پر ہوں گے۔
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں افسروں کا تماشا لگا ہوا ہے، آج پنجاب حکومت میں افسر پیسے دے کر لگتے ہیں اور ہر ماہ بھی دیتے ہیں،ڈی جی خان کے 10 کمشنر بدل چکے ہیں،اوسطاً ایک کمشنر 4 ماہ رہتا ہے،افسران کی تبدیلی کی کیا وجہ ہے ، اس کی وجہ صرف کرپشن ہے۔
نون لیگی رہنما نے بتایا کہ افسروں سے پیسے مانگے جاتے ہیں ، جب وہ نہیں دیتے تو نیا بندہ لے کر آجاتے ہیں،ہر محکمے میں کرپشن کی فہرست موجود ہے،احتساب کے دعویدار تو نکال دیئے گئے، چیئرمین نیب بھی بیمار ہیں، میں ان کے بارے میں بات نہیں کروں گا کیونکہ انہیں کورونا ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ آج پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہے، آج لانگ مارچ پر مشاورت ہوگی۔