• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پی او فیصل آباد نے ’مبینہ جنسی زیادتی‘ کی شکار خاتون کو سیکرٹ فنڈ سے پیسے کیوں دیے؟


پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ڈکیتی کے دوران خاتون سے مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات نے مزید سوالات کھڑے کردیے، جبکہ کیس میں متعدد سوالات تاحال حل طلب ہیں۔

سی پی او فیصل آباد نے ’مبینہ جنسی زیادتی‘ کی شکار خاتون کو سیکرٹ فنڈ سے پیسے کیوں دیئے؟ ایس ایچ او نے واردات کے دن خاتون کی دہائیوں کے باوجود زیادتی کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا؟

 جس ڈیرے پر خاتون کو لے جا یا گیا، اس کا مالک اب تک شاملِ تفتیش کیوں نہیں ہے؟

 ڈاکوؤں نے مانا تھا کہ زیادتی کی، خاتون نے کہا تھا زیادتی ہوئی۔ سی پی او کے معاملہ ہاتھ میں لیتے ہی کیس کا رنگ کیسے بدل گیا؟ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام اعلیٰ سطح کی غیر جانبدار تفتیش سے اب تک گریز کررہے ہیں۔

فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کےعلاقے تاندلیانوالہ میں پانچ ماہ قبل کار سوار فیملی سے ڈکیتی اور خاتون سے مبینہ جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا، لیکن متاثرہ خاندان کے مطابق اُس وقت پولیس نے صرف ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

 کچھ دن پہلے پولیس کارروائی کے دوران ڈکیت گینگ پکڑا گیا تو ملزمان نے متاثرہ خاندان سے مبینہ طور پر صرف ڈکیتی کا اعتراف کیا، جس پر پولیس نے خاتون اور اس کے شوہر سے رابطہ کیا۔

21 جنوری کو متاثرہ خاتو ن نے جیونیوز سے گفتگو میں بتایا تھا کہ اُس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی، لیکن بعد میں خاتون نے جنسی زیادتی کے اپنے بیان کا مطلب بدسلوکی قرار دے دیا۔

22 جنوری کو ہی سی پی او غلام مبشر نے بھی پریس کانفرنس میں خاتون سے جنسی زیادتی کی تردید کی، پریس کانفرنس میں ہی سی پی ا و نے بتایا کہ انہوں نے متاثرہ خاندان کی مالی مدد کی۔

سی پی او کا کہنا ہےکہ عدنان نامی شخص کے ڈیرے سے گرفتار چار ملزمان کو 29 جنوری کو عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائےگی۔

قومی خبریں سے مزید