• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے یہاں یہ تصوّر عام ہےکہ پیٹ کے درد کا تعلق کھانے پینے سے ہے، تو یہ درست نہیں کہ پیٹ میں کئی اور اعضاء بھی درد کا سبب بن سکتے ہیں۔ مثلاً چھوٹی آنت ،جگر، پتّا، لبلبہ، گُردہ، مثانہ، اووری اور بچّہ دانی وغیرہ۔ اس کے علاوہ بعض اوقات خون کی چھوٹی بڑی شریانیں اور رگیں بھی درد کاباعث بن جاتی ہیں۔

عام طور پر جب مریض پیٹ کے درد کی شکایت کے ساتھ معالج سے رابطہ کرتا ہے، تو دردکا مقام جاننے کے لیے پیٹ کو9حصّوں میں تقسیم کیا جاتاہے، تاکہ اسی مناسبت سے تشخیصی ٹیسٹس تجویز کیے جاسکیں۔ اس لحاظ سے ناف کے اوپر اور نیچے والے حصّے کو تین تین حصّوں میں، جب کہ ناف کومرکز تسلیم کرتے ہوئے گُردے کے اطراف کی جگہ کو دوحصّوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 

اگر درد ناف کے اوپر والے حصّے میں محسوس ہو، تو عموماً اس کی وجہ گیسٹرائٹس، معدے کے السر یا لبلبےکی تکلیف ہوسکتی ہے۔ بعض کیسز میںپیٹ کےاس حصّے کا درد، دِل کے درد کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔ اگر مریض سینے میں جلن کی شکایت کرے، تو یہ علامت معدے کے السر کی نشان دہی کرتی ہے۔ اسی طرح ناف کے اطراف درد محسوس ہو، تو اسے معدے کی سوزش چھوٹی آنت کی رکاوٹ یا پھر چھوٹی آنت میں خون کی بندش سےموسوم کیا جاتا ہے۔

اگر اس حصّے کے درد کی شدّت خطرناک حد تک بڑھ جائے ،تو پھراسے شہہ رگ (Aorta) کے درد سے منسوب کیا جائے گا۔ پیٹ کے بالکل نچلے حصّے میں درد ہو تو زیادہ تر کیسز میں یہ مثانے کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتاہے یا پھر خواتین میں Pelvic Inflammatory Diseaseیا حمل کی پیچیدگیEctopic Pregnancy بھی ہوسکتی ہے۔

اگر مریض گُردوں کی جانب والے حصّے میں درد کی شکایت کرے، تو یہ علامت گُردے کی پتھری یا انفیکشن کی ہوسکتی ہے۔ اگر ناف کے نیچے بائیں حصّے میں دردہو تو اس کی بنیادی وجہ بڑی آنت کی کوئی تکلیف ہوسکتی ہے، جب کہ مَردوں میں ناف سے نیچے دائیں حصّے میں درد Testis کے مسائل کی نشان دہی کرتا ہے۔ سیدھے ہاتھ کی طرف ناف کے نچلے حصّے کا درد عموماً اپنڈیکس یا Diverticular Diseaseکی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ناف کے اوپر سیدھے ہاتھ پر جو حصّہ واقع ہے، وہ انتہائی اہم ہے کہ زیادہ تر افراد میں یہی مقام درد کا باعث بنتا ہے۔ اس حصّے میں جگر اورپتّا واقع ہیں۔ 

ان اعضاء کی تکالیف کو دو بنیادی گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک گروپ میں انفیکشیئس اور دوسرے میں نان انفیکشیئس عوارض شامل کیے گئے ہیں۔ اگر جگر کی جانب درد ہو، تو اس کی وجہ ایکیوٹ ہیپاٹائٹس ( اے ،بی، سی،ڈی اور ای) یا جگر میں پیپ ہوسکتی ہے، جب کہ نان انفیکشیئس ڈیزیزز میں فیٹی لیور ڈیزیز، جگر میں چربی، الکحل اور بعض ادویہ کے استعمال کے سبب ہونے والی تکالیف شامل ہیں۔ 

اس کے علاوہ بسا اوقات ہارٹ فیلئر کی وجہ سے بھی جگر میں خون جمع ہو جاتا ہے اور اگر ساتھ جگر میں خون کی رکاوٹ بھی ہو، تواسے طبّی اصطلاح میں Budd Chiari Syndrome کہا جاتا ہے۔ اگر پتّے کی تکالیف کا ذکر کریں، تو پتّے میں انفیکشن، پتّےکی کسی اندرونی تکلیف کے سبب بھی ہوسکتا ہے اور پتّے کی نالیوں کی وجہ سے بھی۔ یہ انفیکشن طبّی اصطلاح میں Acute Cholecystitis کہلاتا ہے۔ بعض کیسز میں پتّے کی پتھری بھی درد اور Biliary Colic کا سبب بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات پتّے میں درد ،سینے کی تکلیف ا جگر کے اوپری حصّے میں پیپ جمع ہوجانےکی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

پیٹ کی بعض اپنی بیماریاں بھی ہیں، جنہیں طبّی اصطلاح میں Generalized Abdominal Pain کہا جاتا ہے۔ عموماً مریض شکایت کرتے ہیں کہ اُنہیں پیٹ کے ایک حصّے میں درد اُٹھتاہے،جودوسری جانب منتقل ہوجاتا ہے، تو یہ علامت گُردے کےانفیکشن یا پتھری کی ہوسکتی ہے۔

یاد رکھیے، پتّے کا درد سیدھے کاندھے میں محسوس ہوتا ہے، جب کہ اپنڈیکس کا درد ناف کے اطراف میں۔ اگر خدانخواستہ اپنڈیکس پھٹ جائے، تو درد پورے پیٹ میں پھیل جاتا ہے۔ اس صُورت میں مریض کا پیٹ اس قدر سخت ہوجاتا ہے کہ سانس بھی لی جائے تو پیٹ میں حرکت نہیں ہوتی، نبض کی رفتار تیزہوجاتی ہے اور بلڈ پریشر بتدریج لو ہوتا چلا جاتا ہے۔ 

یہ ایک ایمرجینسی کی صُورتِ حال ہے، جس سے دوچار مریض کو فوری طور پر قریبی اسپتال لے جانا ناگزیر ہے۔ اس موقعے پر معالج، مریض سے مکمل ہسٹری لیتا ہے، جس میں درد کی شدّت، کوئی دوا استعمال کرنے، کھانے پینے، قے، اسہال، قبض، ریاح، بخار، یرقان، پیشاب خارج ہونے سے درد محسوس ہونے اور پیشاب میں خون کی آمیزش سے متعلق پوچھتا ہے۔

حتمی تشخیص کے لیے عموماًسی بی سی، میٹابولک پینل metabolic panel ٹیسٹس تجویز کیے جاتے ہیں، لہٰذا پیٹ کے درد کو کبھی بھی معمولی جان کر نظر انداز نہ کیا جائے کہ یہ بعض اوقات کسی خطرے کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ (مضمون نگار، معروف ماہرِ امراضِ معدہ و جگر ہونے کے ساتھ جنرل فزیشن بھی ہیں اور انکل سریا اسپتال ،کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں)