چین میں نئے قمری سال کے آغاز پر جشن جاری ہے، چیتے سے منسوب نئے سال کا چین بھر میں بلند بانگ استقبال کیا گیا۔
چینی قمری سال کے آغاز پر چین میں مختلف رسومات ادا کی جاتی ہیں ، اس سال بھی چین میں شہریوں نے ڈرم بجائے اور نئے سال میں خوشحالی کی دعائیں کیں۔
سال نو پر چین میں دعوتیں، پریڈ اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا، سڑکوں کو رنگارنگ پھولوں اور لال سجاوٹی روشنیوں اور اشیاء سے سجایا گیا ہے کیونکہ چینی ثقافت میں لال رنگ کو خوش قسمتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
چین میں سالِ نو دو ہفتے تک جاری رہتا ہے، سالِ نو کے موقع پر لوگوں کو ایک ہفتے کی چھٹی دی جاتی ہے۔
تائیوان میں بھی سال نو کے موقع پر شاندارآتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ دوسری جانب آسٹریلیا کےشہر سڈنی کے چائنا ٹاون میں بھی سال نو کا جشن منایا گیا۔
کوریا، سنگاپور، منگولیا ، ویت نام سمیت کئی دیگر ایشیائی ممالک میں بھی قمری سال کا جشن منایا گیا۔
چینی سالِ کو جشنِ بہاراں بھی کہا جاتا ہے، جشنِ بہاراں کا تہوار پرانے سال کے خاتمے اور نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ قمری سالوں کو چینی برج کے بارہ جانوروں کی مناسبت سے جانا جاتا ہے، اس سال کو چیتے سے منسوب کیا گیا ہے۔
چینی عقائد کے مطابق ہر قمری سال کا اس سے منسوب جانور کی خصوصیات کا گہرا اثر ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس سال پیدا ہونے والے بچے اس سال سے منسوب جانور کی خصوصیات رکھتے ہیں۔
چینی نئے سال کی تقریبات پر برمنگھم کے مقامات پر روایتی شیر رقص پیش کیا جائے گا، فنکار شہر کے اسپتالوں کے باہر رقص کریں گے تاکہ وبائی امراض کے دوران اسپتال کے عملے کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔
گزشتہ برس ہر کوئی مشکلات سے گزرا ہے
برمنگھم کی چائنیز فیسٹیول کمیٹی کے سربراہ جیمز وونگ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ سال سالانہ تقریبات منسوخ کر دی گئی تھیں اور اس برس بھی یہ تقریبات کا انعقاد محدود پیمانے پر کیا گیا۔
مسٹر وونگ نے کہا کہ گزشتہ برس ہر کوئی مشکلات سے گزرا، ہمارے کاروبار کو بہت نقصان پہنچا، لیکن بہت سے لوگوں نے بدترین وقت بھی دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ میں تصور نہیں کر سکتا کہ پی پی ای پہن کر دن میں 16 گھنٹے کام کرنے کے بعد بھی گھر جا کر فیملی سے ملاقات بھی نہیں ہوسکے گی۔
مسٹر وونگ نے کہا کہ نئے قمری سال کو شیر سے منسوب کرنے کا مقصد پُرعزم اور باہمت رہنے کا درس دینا ہے۔